انتظامیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے جموں سرینگر قومی شاہراہ اور سرینگر ایئرپورٹ پر مسافروں کی جانچ کے لیے طبی عملہ اور ضروری ساز و سامان دستاب رکھا ہے۔ سرینگر جموں شاہراہ پر انتظامیہ نے قاضی گنڈ کے لوور منڈا کے قریب ایک جانچ سینٹر قائم کیا ہے جہاں ہر آنے والے مسافر کا معائنہ کیا جا رہا ہے۔
اس سینٹر میں انتظامیہ نے ایک ڈاکٹر کے علاوہ طبی عملہ بھی رکھا ہے جو ہر مسافر کی جانچ کر رہا ہے۔ اس سینٹر میں تعینات ڈاکٹر زبیر احمد نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'یہ سینٹر 3 مارچ کو قائم کیا گیا ہے اور گزشتہ 10 دنوں کے دوران ہر آنے والے مسافر کی باریکی سے جانچ کی جا رہی ہے۔ ساتھ ساتھ ان کا اندراج بھی کیا جا رہا ہے۔
لیکن اس سینٹر کے عملے کے پاس محض ایک اسٹتھوسکوپ اور بخار جانچنے کے لیے آلہ مہیا رکھا گیا ہے جو ماہرین طب کے مطابق جانچ کے لیے ناکافی ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ جہاں ابھی تک اس وباء کے علاج کے لیے کوئی ادویات دریافت نہیں کی گئی ہے لیکن اہم بات ہے کہ اس کے پھیلاؤ کو روکنے سے فی الحال احتیاط برتنے کی ضرورت ہے۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر نصار الحسن نے بتایا کہ 'اس بیماری کی علامتیں جاننے کے لیے مؤثر سازوسامان کی ضرورت ہے۔'
حکام کے انتظامات پر اگر غور کیا جائے تو لوور منڈا کا یہ جانچ سینٹر ناکافی لگ رہا ہے۔ اسٹتھوسکوپ اور بخار کی جانچ کے لیے اس سینٹر میں ڈاکٹروں کے پاس اور کوئی آلہ دستیاب نہیں رکھا گیا ہے۔
وہیں ذرائع کے مطابق سرینگر ایئر پورٹ پر بھی طبی عملے کے پاس ان آلات کے بغیر اور کوئی جانچ کرنے کا سامان مہیا نہیں رکھا گیا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق کشمیر، کورونا وائرس سے محفوظ ہی ہے لیکن موسم بہار میں کشمیر میں بیرونی مقامات سے ہزاروں سیاح اور مزدور آتے ہیں۔ کیا حکومت ان انتظامات سے کشمیر کو کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے میں کامیاب ہوگی۔