ادھر جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ میں حزب المجاہدین سے آپریشنل کمانڈر ریاض نائیکو کی چھ مئی کو اپنے ایک ساتھی سمیت ہلاکت کے بعد وادی میں عائد کی گئی سخت پابندیوں اور بندشوں کو ہفتے کے روز کئی علاقوں سے ہٹایا گیا۔
لاک ڈاؤن کے درمیان جہاں کورونا وائرس کے مثبت کیسز میں درج ہورہے اضافے سے لوگوں میں پریشانی بڑھ رہی ہے وہیں مزدور پیشہ لوگوں کے مشکلات میں ہر گذرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سرینگر میں کورونا لاک ڈاؤن جاری ہے اور چھ مئی کو عائد کی گئی پابندیوں کو بھی ہفتے کے روز کئی علاقوں سے ہٹایا گیا۔
میڈیا رپورٹز کے مطابق سرینگر میں سڑکوں پر گنی چنی نجی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو چلتے ہوئے دیکھا گیا تاہم اہم چوراہوں پر ناکہ لگائے سیکورٹی اہلکار ان میں سوار لوگوں کی پوچھ گچھ کررہے ہیں۔
وادی کے دیگر شمال وجنوب کے ضلع صدر مقامات و قصبہ جات میں بھی مکمل لاک ڈاؤن جاری رہنے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق دور افتادہ دیہات جہاں سیکورٹی فورسز اہلکار تعینات نہیں ہیں، میں بھی لوگ سماجی دوری کو بنائے رکھنے کے لئے حکومت کی طرف سے جاری کردہ احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا ہیں۔
لوگ مذہبی و سماجی اجتماعات منعقد کرنے سے احتراز کررہے ہیں یہاں تک کہ ماہ صیام کے دوران بھی نماز جمعہ اور نماز تراویح کی ادائیگی بھی برابر معطل ہے۔ لوگ گھروں میں ہی نماز تراویح ادا کررہے ہیں۔
ادھر وادی میں لاک ڈاؤن کے بیچ مزدور پیشہ لوگوں کا جینا ہر گذرتے دن کے ساتھ بد سے بدتر ہورہا ہے۔
محمد اکبر نامی ایک مزدور نے کہا کہ 'میں گذشتہ قریب دو ماہ سے گھر میں بیٹھا ہوں جو کچھ گھر میں تھا وہ ختم ہونے کو ہے گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کی دوسری کوئی سبیل نہیں ہے اگر ایسا ہی جاری رہا تو میرے عیال کو فاقے لگنے طے ہے'۔
انہوں نے کہا کہ اگر گھر میں خدا نخواستہ کوئی فرد بیمار ہوجائے تو اس کے لئے دوائی خریدنے کی کوئی صورت ہی نہیں ہے۔
وادی کے علاوہ جموں صوبے اور لداخ یونین ٹریٹری میں بھی لاک ڈاؤن کا سلسلہ تواتر کے ساتھ جاری ہے اور لوگ سماجی دوری کو بنائے رکھنے کے لئے گھروں سے باہر قدم رکھنے میں حد درجہ احتیاط کررہے ہیں۔