جموں و کشمیر انتطامیہ نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے جہاں تعلیمی اداروں کو بند کرنے کے علاوہ دیگر ہجوم مقامات پر بھی لوگوں کو احتیاط کرنے کے ہدایت نامے جاری کئے ہیں وہیں دوسری جانب کشمیر میں چلنے والی بسز میں روزانہ کی بنیاد پر جمع ہونے والے اوورلوڈ اور بھیڑ کی طرف ان کی نظر شاید نہیں پڑ رہی ہے۔
سرینگر اور دیگر اضلاع میں چلنے والی بڑی گاڑیاں مسافروں سے بھری پڑی ہوتی ہیں۔ انتطامیہ نے اگرچہ اس جانب ابھی تک کوئی توجہ نہیں دی اور نہ ہی اس اوور لوڈ کو کم کرنے کے لیے کوئی ہدایت نامہ جاری کیا ہے تاہم لوگوں کا ماننا ہے کہ گاڑیوں میں اس طرح اور مسافروں کا جمع ہونا خطرے سے خالی نہیں ہے۔
ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے سرینگر اور دیگر قصبوں کے کئی لوگوں کا کہنا تھا کہ منی بسز میں سیٹوں کی تعداد سے زیادہ مسافروں کو جگہ دینا ٹھیک نہیں ہے۔ لوگوں کا ماننا ہے کہ ان دنوں جبکہ کورونا وائرس کا خطرہ پوری دنیا میں منڈلا رہا ہے تو اس سے بچنے کے لئے بھی احتیاطی تدابیر سے کام لینے کی ضرورت ہے۔
شبیر احمد بٹ نامی ایک نوجوان سماجی کارکن کا ماننا ہے کہ انتظامیہ کو ان دنوں بسوں اور منی بسوں میں اوور لوڈ پر پابندی عائد کردینی چاہئے اور ٹرانسپورٹ سے منسلک حضرات کو سیٹوں کے مطابق ہی مسافروں کو گاڑیوں میں بیٹھانا چاہئے۔
سرینگر کے ذوالفقار علی نامی ایک شہری نے بتایا کہ ' گاڑیوں میں مسافروں کا اوور لوڈ عام دنوں میں بھی مناسب نہیں ہے تاہم ان دنوں جبکہ کورونا وائرس کی وباء پھیل رہی ہے مزید احتیاط برتنا چاہئے۔
ای ٹی بھارت نے اس ضمن میں جب سرینگر میونسپل کارپوریشن کے میئر جنید عظیم متو سے رابطہ کیا تو وہ بات کرنے کے لیے موجود نہیں تھے۔