منڈی: مرکز کے زیر انتظام یوٹی جموں و کشمیر کے ضلع پونچھ کی تحصیل منڈی کے بازار میں گاڑیوں کا بھاری جام لگنے کے سبب عام لوگوں اور دکانداروں کو سخت پریشانیوں سے دوچار ہونا پڑتا تھا۔اس کو لیکر مقامی باشندوں کی گزشتہ کئی برسوں سے یہ مانگ تھی کہ منڈی میں بائی پاس پل کا تعمیری کام جلد سے جلد پایا تکمیل تک پہنچایا جائے تاکہ لوگوں کو ٹریفک جام سے راحت مل سکے۔
غورطلب ہے کہ منڈی بائی پاس پل کا تعمیری کام قریب سات سال کے بعد پایا تکمیل تک پہنچا ہے۔ اس پر اگرچہ سے عارضی طور پر ٹریفک کی نقل حمل شروع ہوئی ہے۔ تاہم کروڑوں کی لاگت سے تیار ہوئے۔ اس پل کا افتتاح ابھی ہونا باقی ہے۔ یاد رہے اس سے قبل بڈھا امر ناتھ یاترا کے دوران بازار میں گاڑیوں کا لمبا جام گگھنٹوں لگا رہتا تھا۔
اس سے اسکولی بچے عام راہگیر سخت پریشانیوں میں مبتلا ہوجاتے تھے۔ اس حوالے سے سماجی کارکن تنویر احمد تانترے, و ڈیموکریٹک پروگریسیو آزاد پارٹی کے سینیئر لیڈر محمد فاروق خان نے کہا کہ منڈی میں بائی پاس پل تعمیر ہونے سے لوگوں کو بے حد فائیدہ پہنچے گا۔ کیونکہ اس سے قبل منڈی بازار میں گاڑیوں کا جام عوام کے لیے پریشانیوں کا سبب بنا ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: Indore Stadium in Anantnag 'منشیات کے خلاف جنگ میں کھیل کود نمایا کردار ادا کر سکتا ہے'
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جہاں ایک جانب دو ہائر سیکنڈری اسکولوں کے طلباء گوناگوں مشکلات سے دوچار تھے۔ وہیں بازار کے بیچ و بیچ قائم سب ضلع ہسپتال منڈی جہاں سے اکثر مریضوں یا زخمیوں کو پونچھ ریفر کیا جاتا ہے اور گاڑیوں کے جام کی وجہ سے ایمبولینس وقت پر پونچھ نہیں پہنچ سکتی تھی جس دوران کئی لوگوں کی اموات بھی واقع ہوجاتی تھی۔انہوں نے کہاکہ اس پل کی تعمیر ہونے سے علاقے میں گاڑیوں کی آمدورفت میں بہتری آ سکتی ہے۔