سرینگر کے نیگین علاقے میں دفعہ 144 نافذ ہونے کے سبب شیخ محمد عبداللہ کے قبرستان میں اجتماعی اجلاس منعقد کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ اس بار ان کی یوم پیدائش کے موقع پر گہماگہمی میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ کشمیر میں غیر یقینی صورتحال کے سبب گذشتہ برسوں کے مقاملے میں اس بار ان کی فاتحہ خوانی میں لوگوں کی بہت کم شرکت دیکھنے کو ملی۔
سرینگر سے ای ٹی بھارت کے نمائندے نے کہا کہ دفعہ 144 نافذ ہونے کی وجہ سے حکام ان کی فاتحہ خوانی کے لیے انفرادی طور پر فردا فردا اجازت دے رہے ہیں۔
پارٹی کے رہنما و رکن پارلیمان جسٹس حسنین مسعودی نے کہا کہ حکام نے سرینگر کے نیگین علاقے میں واقع شیخ محمد عبد اللہ کے قبرستان میں اجتماعی فاتحہ خوانی کی پیش کش کے لیے ان کی درخواست مسترد کردی۔
شیخ عبداللہ کی بیٹی ثریا عبداللہ نے کہا کہ' چونکہ نیشنل کانفرنس کے بیشتر سینیئر قائدین جن میں پارٹی کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ، ان کے بیٹے عمر عبداللہ اور دیگر 5 اگست سے زیر حراست ہیں، پارٹی کے عہدیداروں نے حکام سے اجازت لی تاکہ وہ شیخ عبداللہ کے قبرستان پر ایک سادہ عوامی اجتماع منعقد کریں۔لیکن انتظامیہ نے اس کی اجازت نہیں دی اور یہاں دفعہ 144 ناٖز کر دیا۔'
واضح رہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت دفعہ 370 کی منسوخی سے قبل کئی ہند نواز سیاسی رہنماؤں کو نظر بند یا حراست میں رکھا گیا ہیں۔ ان رہنماؤں میں تین سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبد اللہ، ان کے بیٹے عمر عبد اللہ اور پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی شامل ہیں۔مرکزی حکومت نے ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت والی دفعہ 370 کو ختم کرنے اور ریاست کو مرکز کے زیر انتظام دو علاقوں جموں و کشمیر اور لداخ میں تقسیم کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تھا