ڈوڈہ: مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے ضلع ڈوڈہ کے دور افتادہ گاؤں للور دیسہ میں تعلیمی اِداروں میں بنیادی ڈھانچے کی عدم دستیابی اور تدریسی عملے کی کمی کی وجہ سے سینکڑوں طلباء کے مستقبل پر خطرے کا بادل منڈلا نے لگا ہے۔ تعلیمی زون بھاگواہ کے تحت آنے والے ہائر سکینڈری اسکول للور میں تدریسی عملے کی کمی کی وجہ سے طلبہ کی تعلیم و تدریس متاثر ہو رہی ہے۔
جموں و کشمیر کے سرکاری اسکولوں میں تعلیمی نظام پہلے ہی بدحالی کا شکار ہے۔ وہیں گاؤں دیہات میں اُساتذہ کی عدم دستیابی کی وجہ سے تعلیم نظام کا برا حال ہے۔ ملان پنچایت سے آیا ہوا ایک وفد ڈی سی ڈوڈہ کے دفتر پہنچا لیکن بدقسمتی سے وفد کی افسران سے ملاقات نہ ہو سکی۔
وفد میں شامل مکھن لال نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے گاؤں میں تمام اِداروں بالخصوص تعلیمی اِداروں کی رو داد سنائی۔ انہوں نے کہا کہ موجود وقت میں بھی دیہی علاقوں میں تعلیمی نظام بڑی طرح مفلوج ہے۔ یہاں برسوں سے ٹیچروں کی کمی ہے۔ انتظامیہ نے اس کمی کو دور کرنے کی کبھی کوشش نہیں کی۔
یہ بھی پڑھیں: Race competition In Anantnag اننت ناگ میں سائیکل ریس مقابلے کا انعقاد
اب کا کہنا ہے کہ سال 1935 میں للور میں اسکول کا قیام عمل میں لایا گیا تھا۔ پہلے مذکورہ اسکول میں آٹھ اساتذہ تھے، لیکن ستیہ پال ملک کے دوران للور اسکول کا درجہ بڑھا کر ہائر اسکینڈری کر دیا گیا۔ ہائر اسکینڈری بننے کے بعد موجودہ وقت میں اسکول میں صرف تین اساتذہ درس و تدریس کا کام انجام دے رہے ہیں۔ اُنہوں نے ایل جی منوج سنہا سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ للور اسکول کی حالت زار پر توجہ دی جائے اور اساتذہ کی تقرری کے ساتھ بنیادی سہولیت کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔