وہ عید کی رونقیں گئیں کہاں
کشمیر وادی میں کرونا وائرس کی بڑھتی تعداد سے چھائے خوف اور ضطراب کے بیچ دو ماہ کا عرصہ گزر چکا ہے۔
وہ عید کی رونقیں گئیں کہاں
بندشیوں اور پابندیوں کے نتیجے میں زندگی کی رفتار تھمی ہوئی یے ۔مہلک وائرس کی منتقلی کی زنجیر کو توڑنے کے لیے گزشتہ 65 روز سے مکمل لاکڈاون دیکھنے کو مل رہا ہے۔
سرینگر سمیت وادی کے دیگر قصبہ جات کے داخلی اور خارجی راستے خارداروں تاروں اور دیگر کھڑی کی گئی بندشوں سے بدستور بند ہے ۔
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کوروکنے کے لیے جاری لاکڈاون کے دوران سرینگر کے ساتھ ساتھ وادی کے دیگر اضلاع میں بھی تمام دوکانیں اور کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ پبلک ٹرانسپورٹ بھی سڑکوں سے مکمل طور غائب ہے۔ہر سو ویرانی اور خوف طاری ہے۔
عید سے قبل اور ماہ صیام کے اس آخری عشرے میں خریدو فروخت کے حوالے سے لوگوں کی اتنی بھیڑ بھاڑ دیکھنے کو ملتی کہ یہاں تل دھرنے کی بھی جگہ نہیں ہوتی۔
ان بازاروں میں ملبوسات ،بیکری اورمٹھائی کی دکانیں ، سجاوٹی اور گھریلوں سازوسامان وغیرہ کی دوکانیں خریداروں سے کھنچا کھچ بھری ہوتی تھیں۔ وہیں پولڑی اور قصابوں کی دوکانوں پر بھی لوگوں کا کافی رش دیکھنے کو ملتا تھا ۔
ادھر کھیلونے اور بچوں کے ملبوسات کی دکانیں بھی سجی سجائی ہوتی تھیں ۔جبکہ سڑک کے کنارے چھاپڑی فروش اور ریڈی والے بھی مختلف اشیاء فروخت کر کے ان ایام میں خوب کمائی کرتے تھے ۔
لوگوں کی گہما گہمی کی وجہ سے سرینگرکے لال چوک ،گھنٹہ گھر،ہری سنگھ ہائی سٹریٹ اور مہاراجہ بازار وغیرہ میں ٹریفک جام کے مناظر بھی دیکھنے کو ملتے تھے ۔لیکن افسوس عالمی وبا کووڈ 19 نے عید کی رونق کو خاموشی اور ویرانی میں تبدیل کر دیا ہے ۔
بہر حال اس صورتحال کے بیچ کب تک معمولات بحال ہو پائے گے اور کب تک تجارت سمیت دیگر کاروباری سرگرمیاں شروع ہوپائے گی۔فی الحال اس حوالے سےکچھ بھی کہنا قبل از وقت ہوگا ۔