میوات: مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی رحمہ اللہ علیہ کی وفات کو آج بیس سال گزر گئے لیکن دنیا ان کو ان کی کردار اور لکھے گئے کتابوں کی وجہ سے اب بھی یاد کرتی ہے۔
ان کی تعلیمات آج بھی ملک و ملت کے لیے کسی مال غنیمت سے کم نہیں ہے۔ خاص طور سے بھارتی مسلمانوں کے لئے ان کی جانب سے لکھی گئی تحریریں روشن مستقبل کی گواہ ہیں۔
مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی 31 دسمبر 1999 کو اس دار فانی سے کوچ کر گئے تھے۔آج ان کی وفات کو 20 سال گزر چکے ہیں۔
اس تعلق سے مفتی سلیم ندوی نے مزید کہا کہ ان کے ذریعہ بنایا گیا پیام انسانیت منچ ہندو مسلم بھائیوں کے درمیان محبت و اخوت کا منارہ تھا۔ جو آپسی تعلقات و روابط اور باہمی غلط فہمیاں دور کرنے کی بہتر مثال ہے۔
مفتی تعریف سلیم ندوی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ابناء قدیم ندوی میوات کے زیر اہتمام آج رات 9 بجے حضرت مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی کی 20 ویں برسی کی مناسبت سے معروف داعی اسلام مولانا کلیم صدیقی صاحب دامت برکاتہم خطاب فرمائیں گے۔
اس موقع پر آل انڈیا امام کونسل ہریانہ اور ابناء ندوی میوات مولانا ابوالحسن علی میاں ندوی رحمہ اللہ علیہ کے لئے اللہ رب العزت سے دعا گو ہے۔