کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے آج مطالبہ کیا کہ ہریانہ میں برخاست 1983 پی ٹی آئی اساتزہ کو منوہر لال کھٹر حکومت کو قانون بنا کر بحال کرنا چاہئے۔
سرجے والا، کیتھل کے چھوٹے سکریٹریٹ میں نوکری بحالی کے مطالبے کے سلسلے میں دھرنے پر بیٹھے پی ٹی آئی اساتزہ سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے 8 اپریل کے فیصلے کے بعد 1983 پی ٹی آئی ٹیچروں کی نوکری برخاست کرنا دو ہزار کنبوں کے پیٹ پر غیر حساس طریقےسے لات مارنا ہے۔ ان پی ٹی آئی ٹیچروں نے دس سال سے زیادہ ریاست میں بے لوث خدمات انجام دی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 30 ٹیچر سابق فوجی ہیں، جن میں گیلنٹری ایوارڈ یافتہ دل باغ جاکھڑ بھی شامل ہیں، جنہوں نے پونچھ میں سات انتہا پسندوں کو مار گرایا تھا اور 34 ٹیچر کینسر، دل کی بیماری وغیرہ میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 39 کی تو موت تک ہوچکی ہے۔
سرجے والا نے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں نہ تو پی ٹی آئی سلیکشن پراسز میں کوئی بدعنوانی پائی گئی اور نہ ہی کسی بھی سلیکٹیڈ پی ٹی آئی ٹیچر کی طرف سے کوئی قابل اعتراض کام پایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ لیکن اس فیصلے کے بعد پی ٹی آئی ٹیچروں کو برخاست کرنے سے ان کے اور ان کے کنبوں کے خواب اور مستقبل پوری طرح سے چکنا چور ہوگئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کا کام نوکری دینا ہے، نوکری چھیننا نہیں۔ خاص طور سے تب، جب سلیکشن پراسز میں نہ تو کوئی بدعنوانی پائی گئی اور نہ ہی سلیکٹ کئے گئے پی ٹی آئی ٹیچروں کا کوئی قصور پایا گیا۔ ایسے میں سلیکشن پراسز مکمل کرنے والی ایجنسی کی خامیوں کی سزا، زندگی کے اس مرحلے پر پہنچے ان 1983 پی ٹی آئی ٹیچروں کو کیوں ملے؟ انہوں نے کہا کہ ظلم کی بات یہ ہے کہ کھٹر حکومت نے متوفی پی ٹی آئی ٹیچروں کے کنبوں کی مدد بھی بند کردی ہے۔
سابق رکن اسمبلی نے کہا کہ انہوں نے وزیراعلی کو خط لکھ کر قانون کا مسودہ بھی بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت چاہے تو فوراً آرڈنینس لاکر ان پی ٹی آئی ٹیچروں کو نوکری پر رکھا جائے اور اس آرڈنینس کو اسمبلی سے بعد میں پاس کروا کر قانون کی شکل دی جا سکتی ہے۔