پانی پت: ہریانہ کے پانی پت میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے اکھل بھارتیہ پرتیندھی سبھا کی تین روزہ میٹنگ منعقد کی گئی۔ اس دوران آر ایس ایس کے جنرل سکریٹری دتاتریہ ہوسبالے نے صحافیوں سے بات کی۔ اکھل بھارتیہ پرتیندھی سبھا میں ہوسابلے نے کہا کہ 3 روزہ میٹنگ میں الیکشن کے حوالے سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ وہیں بی جے پی کے قومی صدر جے پی نڈا اور ہریانہ کے سی ایم منوہر لال کو میٹنگ میں مدعو کرنے کے سوال پر دتاتریہ ہوسبالے نے کہا کہ یہ روایت ہے۔ اس لیے انہیں مدعو کیا گیا۔ دونوں آر ایس ایس کے نظریے سے وابستہ ہیں۔ اس کا کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے۔
ساتھ ہی دتاتریہ ہوسبالے نے راہل گاندھی کے بیرون ملک میں دیے گئے بیان پر چل رہی سیاست پر ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی کو زیادہ ذمہ دار بننے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمرجنسی کے دوران میں بھی جیل گیا تھا۔ میرے علاوہ ملک کے کئی لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔ یہی نہیں اندرا گاندھی، راجیو گاندھی، سونیا گاندھی اور اب راہل گاندھی آر ایس ایس کو لے کر تنقید کر رہے ہیں۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ جمہوریت خطرے میں ہے۔ اگر ایسا ہے تو اب الیکشن قریب ہے۔ جمہوریت خطرے میں ہوتی تو آج ہم اکٹھے نہ ہوتے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کے پاس جمہوریت کی بات کرنے کی کوئی اخلاقی بنیاد نہیں ہے۔ آج تک کانگریس نے ایمرجنسی کے لیے بھی ملک سے معافی نہیں مانگی ہے۔
- یہ بھی پڑھیں: Congress Questions PM Modi حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنا ملک کو بدنام کرنا کب سے ہوگیا؟
اس کے ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ 'مسلم خواتین کو آر ایس ایس اور شاکھا سے جوڑنے کی خبریں صرف میڈیا رپورٹس میں پڑھی گئیں۔ میٹنگ میں ایسی کوئی بات نہیں ہوئی۔ ہندو راشٹر پر انہوں نے کہا کہ بھارت پہلے بھی ہندو راشٹر تھا، اب بھی ہے اور رہے گا۔ اب آر ایس ایس ملک میں ذات پات کے امتیاز کو ختم کرنے کی کوشش کرے گا۔ ہم جنس میں شادی سے متعلق سوال پر دتاتریہ نے کہا کہ بھارتی ثقافت میں شادی ایک رسم ہے۔ یہ کوئی معاہدہ نہیں ہے جو دو افراد کی لطف اندوزی کے لیے ہو۔