لکھنؤ: مرکزی حکومت کی جانب سے نافذ کردہ تینوں زرعی قوانین کے خلاف کئی ماہ سے احتجاج کررہے کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے آج سرسا میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے بی جے پی کے مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔
ٹکیت نے کہا کہ بی جے پی سے زیادہ خطرناک اس ملک میں کوئی اور پارٹی نہیں ہے۔ انہوں نے ایک متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ اترپردیش میں اسمبلی انتخابات سے قبل کسی بڑے ہندو لیڈر کا قتل کیا جا سکتا ہے، تاکہ ہندو، مسلم کرکے انتخابات میں جیت درج کیا جاسکے۔
کسان لیڈر ٹکیت نے کہا کہ بی جے پی سے زیادہ خطرناک کوئی دوسری پارٹی نہیں ہے ، جن لیڈروں نے بی جے پی پارٹی بنائی تھی ان لوگوں کو آج کے موجودہ رہنما گھروں میں قید کرکے رکھے ہیں۔
ٹکیت نے کہا کہ اس ملک پر سرکاری طالبان کا قبضہ ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کسانوں پر لاٹھی چارج کروانے والے ایس ڈی ایم کے چچا آر ایس ایس میں بڑے عہدے پر فائز ہیں۔ ان سرکاری طالبانیوں کا پہلا کمانڈر کرنال میں پایا گیا ہے۔ اگر وہ ہمیں خالستانی کہتے ہیں تو ہم انہیں طالبانی کہیں گے۔
مزید پڑھیں:
راکیش ٹکیت نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا تھا کہ 2022 تک کسانوں کی آمدنی دگنی ہو جائے گی ، لیکن ایسا نہیں ہوا ، اور نہ ہی فصلیں دگنی شرح پر فروخت کی گئیں۔ اس کے علاوہ ٹکیت نے حکومتی پالیسیوں پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ملک کی بڑی کمپنیاں قرض معاف کروا لیتی ہیں اور پھر وہی کمپنیاں سرکاری ادارے خرید لیتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر کوئی کسان قرض لے کر ادائیگی کرنے سے قاصر ہے تو اس کا گھر ، زمین نیلام کی جاتی ہے۔ اگر قرض دس لاکھ کا ہو تو بھی کسان کی 50 لاکھ مالیت کی زمین فروخت کر دی جاتی ہے ، یہ کیسا قانون ہے۔ ٹکیت نے کہا کہ جہاں یہ پالیسیاں بنائی جاتی ہیں ، وہاں کوئی ٹریکٹر یا ہل چلانے والا نہیں ہے۔