احمدآباد کے سونے کی چالی علاقے میں تقریبا تین ہزار سے زائد باہری مزدور سڑکوں پر اتر آئے اور راستوں پر بڑی تعداد پردیسی مزدوروں کے جمع ہونے سے افراتفری کا ماحول پیدا ہوگیا لیکن ان مزدوروں نے کوئی ہنگامہ برپا نہیں کیا۔
مزدوروں سے باہر نکلنے کی وجہ پوچھی گئی تو انہوں نے بتایا کہ انھیں فون کرکے بلایا گیا ہے اور یہاں سے انھیں بسوں کے ذریعے گھر بھیجنے کا نظم کیا گیا ہے اس لیے سبھی مزدور ایک ساتھ گھر جانے کو تیار ہو گیے اور یہاں جمع ہو گئے لیکن آخر کار یہ بات افواہ ثابت ہوئی اور مزدوروں کو پولس نے سمجھا کر واپس بھیج دیا۔
واضح رہے کہ شہر احمد آباد کا درجہ حرارت 40 ڈگری ھونے کے باوجود یہ پردیسی مزدور بھری دوپہر گھر سے باہر نکل پڑے یہ مزدور اپنے کندھوں اور سروں پر بھاری بیگ رکھ کر اپنے گھر جانے کے لیے پیدل چل پڑے جنہیں دیکھ کر کئی سوال اٹھے کہ یہی گجرات کا ترقی کا ماڈل ہے جہاں بھوکے پیاسے مزدور سب کچھ بھول کر اپنے گھر جانے کے لیے در در بھٹک رہے ہیں۔
قابل غور ہے کہ ملک بھر میں لاک ڈاؤن کی میعاد میں تیسری مرتبہ توسیع کی گئی ہے کس کی وجہ سے مزروں کا صبر کا باندھ ٹوٹنے لگا کیونکہ اب ان کے پاس نہ تو کھانے کے لیے روٹی ہے اور نہ ہی کچھ خریدنے کے لیے پیسے اور اب کوئی اندازہ نہیں ہے کہ لاک ڈاؤن کب تک جاری رہے گا جس کی وجہ سے اب مزدور کسی بھی حال میں اپنے گھر جانا چاہتے ہیں۔