ETV Bharat / state

احمدآباد: رانیوں کے حجرے کی وجہ شہرت

author img

By

Published : Sep 24, 2021, 10:54 PM IST

شہر احمدآباد کو تعمیر کرنے والے بادشاہ احمدشاہ اور ان کی بیوی کا مقبرہ آج بھی ہندو، مسلم، سکھ، عیسائی سمیت سبھی مذاہب کے ماننے والوں کے لیے یکساں عقیدت و احترام کا مقام ہے۔ یہاں سبھی اپنی دعاؤں کی قبولیت کے لیے حاضر ہوتے ہیں اور نذرانہ عقیدت پیش کرتے ہیں۔

sultan ahmed shah wife tomb is symbol of brotherhood
احمدآباد: رانیوں کے حجرے کی وجہ شہرت

بادشاہوں کی رانیوں کے مقبرے تو آپ نے کئی دیکھے ہوں گے لیکن ہم آپ کو احمدآباد میں واقع رانیوں کے ایسے مقبرہ سے واقف کرانے جارہے ہیں جو آپ نے شاید ہی کہیں دیکھا ہوگا۔

یہ مقبرہ رانی کے حجیرے کے نام سے مشہور ہے جو احمدآباد کے مانک چوک پر واقع ہے۔ یہاں احمدآباد شہر کے بانی بادشاہ احمد شاہ کی بیوی اور گجرات سلطنت کی رانیاں مدفون ہیں۔ بادشاہ احمدشاہ کے حجرے کے مشرقی سمت میں رانی کا حجرہ موجود ہے۔ جسے سنہ 1445 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس حجرہ کا صحن 36. 58 مربع میٹر ہے۔

ویڈیو


رانی کے حجرہ کی خادمہ سکینہ بی بی نے بتایا کہ رانی کے حجرہ میں خاص طور سے احمدآباد شاہ کی بیوی مفلائی بی بی، محمد شاہ دوم کی بیوی اور محمود بیگڑہ رانی اور ان کی والدہ کی قبر ہے۔ اس حجرہ میں احمد شاہ بادشاہ کی بیوی مغلی بی بی، حضرت، شاہ عالم سرکار کی بیوی مرکی بی بی اور حضرت سید علی میرا داتار کی بیوی ہاجری بی بی کی قبریں سنگ مرمر کی خوبصورت قبریں ہیں۔ جسے عام طور سے مغلی بی بی، مرکی بی بی، ہاجرہ بی بی کی قبر کہا جاتا ہے۔ سلطنت کے دور کے معصوم بچوں کی قبریں بھی یہاں ہے، ساتھ ہی ساتھ طوطا، مینا سانپ، ازگر، بندر کی بھی مزار موجود ہے جہاں لوگ منتین مانگنے کے لیے آتے ہیں۔

فن تعمیر کے اعتبار سے رانی کا حجرہ ہندو مسلم فن تعمیر کا بہترین نمونہ ہے۔ اس حجرے میں ہند، جین اور مسلم فن تقافت صاف جھلکتی ہے۔ اس حجرے کے پتھروں پر کی گئی کاریگری نہایت ہی عمدہ ہے۔ حجرے میں ایک بہت بڑا صحن ہے اور اس کے چاروں جانب محراب ستون و جالی نما کھڑکیاں بنی ہوئی ہیں اور ہر جالی میں ایک سے بڑھ کر ایک عمدہ کاریگری کی گئی ہے۔

ہم آپ کو بتادیں کہ رانی کے حجرہ کی دیکھ ریکھ احمدآباد سنی مسلم وقف کمیٹی کرتی ہے۔ یونیسکو نے اسے ورلڈ ہیریٹیج کا درجہ دے رکھا ہے۔ اس تعلق سے احمد آباد سنی مسلم وقف کمیٹی کے رکن احمد میاں شیخ نے کہاکہ سلطنت کے دور کی زیادہ تر رانیوں کی قبریں رانی کے حجیرے میں ہی ہیں۔

یہ درگاہ چالس پلر پر قائم ہے۔ اس میں داخل ہونے کے لیے چار دروازے ہیں اور ہر دروازے کا ڈیزائن بے حد خوبصورت ہے۔ چاروں جانب ایک سے بڑھ کر ایک عمدہ نقاشی والی جالیاں بنی ہیں، جسے دیکھنے کے لیے پوری دنیا سے سیاح آتے ہیں۔


رانی کے حجرے کا صندل عرس 4 ربیع الآخر کو منایا جاتا ہے۔ بادشاہ احمد شاہ کے عرس کے دوسرے روز رانی کے حجرے میں عرس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جس میں بڑی تعداد میں عقیدت شریک ہوتے ہیں۔

بادشاہوں کی رانیوں کے مقبرے تو آپ نے کئی دیکھے ہوں گے لیکن ہم آپ کو احمدآباد میں واقع رانیوں کے ایسے مقبرہ سے واقف کرانے جارہے ہیں جو آپ نے شاید ہی کہیں دیکھا ہوگا۔

یہ مقبرہ رانی کے حجیرے کے نام سے مشہور ہے جو احمدآباد کے مانک چوک پر واقع ہے۔ یہاں احمدآباد شہر کے بانی بادشاہ احمد شاہ کی بیوی اور گجرات سلطنت کی رانیاں مدفون ہیں۔ بادشاہ احمدشاہ کے حجرے کے مشرقی سمت میں رانی کا حجرہ موجود ہے۔ جسے سنہ 1445 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ اس حجرہ کا صحن 36. 58 مربع میٹر ہے۔

ویڈیو


رانی کے حجرہ کی خادمہ سکینہ بی بی نے بتایا کہ رانی کے حجرہ میں خاص طور سے احمدآباد شاہ کی بیوی مفلائی بی بی، محمد شاہ دوم کی بیوی اور محمود بیگڑہ رانی اور ان کی والدہ کی قبر ہے۔ اس حجرہ میں احمد شاہ بادشاہ کی بیوی مغلی بی بی، حضرت، شاہ عالم سرکار کی بیوی مرکی بی بی اور حضرت سید علی میرا داتار کی بیوی ہاجری بی بی کی قبریں سنگ مرمر کی خوبصورت قبریں ہیں۔ جسے عام طور سے مغلی بی بی، مرکی بی بی، ہاجرہ بی بی کی قبر کہا جاتا ہے۔ سلطنت کے دور کے معصوم بچوں کی قبریں بھی یہاں ہے، ساتھ ہی ساتھ طوطا، مینا سانپ، ازگر، بندر کی بھی مزار موجود ہے جہاں لوگ منتین مانگنے کے لیے آتے ہیں۔

فن تعمیر کے اعتبار سے رانی کا حجرہ ہندو مسلم فن تعمیر کا بہترین نمونہ ہے۔ اس حجرے میں ہند، جین اور مسلم فن تقافت صاف جھلکتی ہے۔ اس حجرے کے پتھروں پر کی گئی کاریگری نہایت ہی عمدہ ہے۔ حجرے میں ایک بہت بڑا صحن ہے اور اس کے چاروں جانب محراب ستون و جالی نما کھڑکیاں بنی ہوئی ہیں اور ہر جالی میں ایک سے بڑھ کر ایک عمدہ کاریگری کی گئی ہے۔

ہم آپ کو بتادیں کہ رانی کے حجرہ کی دیکھ ریکھ احمدآباد سنی مسلم وقف کمیٹی کرتی ہے۔ یونیسکو نے اسے ورلڈ ہیریٹیج کا درجہ دے رکھا ہے۔ اس تعلق سے احمد آباد سنی مسلم وقف کمیٹی کے رکن احمد میاں شیخ نے کہاکہ سلطنت کے دور کی زیادہ تر رانیوں کی قبریں رانی کے حجیرے میں ہی ہیں۔

یہ درگاہ چالس پلر پر قائم ہے۔ اس میں داخل ہونے کے لیے چار دروازے ہیں اور ہر دروازے کا ڈیزائن بے حد خوبصورت ہے۔ چاروں جانب ایک سے بڑھ کر ایک عمدہ نقاشی والی جالیاں بنی ہیں، جسے دیکھنے کے لیے پوری دنیا سے سیاح آتے ہیں۔


رانی کے حجرے کا صندل عرس 4 ربیع الآخر کو منایا جاتا ہے۔ بادشاہ احمد شاہ کے عرس کے دوسرے روز رانی کے حجرے میں عرس کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ جس میں بڑی تعداد میں عقیدت شریک ہوتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.