احمدآباد:گزشتہ ماہ دسمبر میں 2002 گجرات فرقہ وارانہ فسادات کے متاثرین گواہوں ججوں کا پولیس تحفظ حکومت نے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔اس کے بعد متاثرین خوف کے ماحول میں زندگی گزر کر رہے ہیں۔
گلبرگ سوسائٹی قتل عام کے متاثرین نے سیکورٹی انتظامات واپس لئے جانے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے احمدآباد پولیس کمشنر سے ملاقات کی اور سیکورٹی انتظامات دوبارہ بحال کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
اس تعلق سے 2002 گلبرگ سوسائٹی قتل عام کے چشم دید گواہ امتیاز پٹھان نے کہا کہ ہم گلبرگ سوسائٹی کے متاثرین ہیں ہم نے اپنے آنکھوں سے گلبرگ سٹائل سوسائٹی قتل عام کو دیکھا اور گواہی دی تھی اور ابھی فی الحال 22سال بعد بھی ہمیں انصاف نہیں ملی۔ گزشتہ 26 دسمبر کو ہماری سیکیورٹی واپس لے لی گئی ہمارا کیس ہائی کورٹ کے اندر پینڈنگ ہے۔ جتنے بھی قصوروار ہیں سب وہ ضمانت پر ہیں۔اس کی وجہ سے ہمیں خطرہ ہو سکتا ہے۔
سائرہ بین نے کہا کہ ہم جب بھی گلبرگ سوسائٹی جاتے ہیں خاص طور سے برسی کے وقت 28 فروری کو ہمیں قرآن خوانی کی تقریب میں جانا ہے۔سیکورٹی نہیں ہونے کی وجہ سے ہمیں خطرہ محسوس ہو رہا ہے۔آج پولیس کمشنر سے ملاقات کرکے دوبارہ سیکورٹی بحال کرنے کا مطابہ کیا۔ہم نے پولیس کمشنر کو ممورنڈم بھی دیا۔
یہ بھی پڑھیں:ہندو سینا کے صدر پرتیک بھٹ کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
وہیں آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین گجرات کی ٹیم ان متاثرین کی مدد کے لیے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔متاثرین کے ساتھ میمورنڈم دینے پولیس کمشنر اور آفس پہنچے۔ اس معاملے پر آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے رکن انیس شیخ نے کہا کہ 2002 فرقہ وارانہ فسادات کے متاثرین کو سپریم کورٹ سے پولیس تحفظ دیا گیا تھا۔انہوں نے کہاکہ اسے بنا کسی نوٹس یا حکم دیے بغیر اچانک سے ہٹا لیا گیا یہ لوگ گزشتہ 22 سالوں سے انصاف کی لڑائی لڑ رہے ہیں لیکن ابھی تک وہ انصاف کے منتظر ہیں۔