احمدآباد: ملک بھر میں بھی آئے دن مابلنچنگ کے معاملے بڑھتے جا رہے ہیں۔ گزشتہ روز احمدآباد کے بارڈول پورہ میں لنچنگ کا ایک واقعہ سامنے آیا ہے، جس میں احمدآباد کے باردول پورہ میں محمد شہروز کو 8 سے 10 افراد نے روک کر اسے مذہبی نعرے لگانے پر مجبور کیا، اس نے کچھ نہیں بولا تو انہوں نے اس کا پیچھا کرتے ہوئے، اس کی ورکشاپ پر پہنچ کر چھریوں اور لاٹھیوں سے حملہ کر دیا۔ شہروز فی الحال سول اسپتال میں زیر علاج ہے۔
اس معاملے میں موبلنچنگ کا شکار ہوئے شہروز نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اسے جے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے مجبور کیا جا رہا تھا، لیکن جب اس نے نعرہ نہیں لگایا اور کہا کہ میں مر جاؤں گا لیکن نعرہ نہیں لگاؤں گا، تو اس کے کارخانے تک آکر اس کے اوپر چھری سے حملہ کیا، جس وہ شدید زخمی ہو گیا۔
اس معاملے کی اطلاع ملتے ہی سابق ایم ایل اے غیاث الدین شیخ ذاتی طور پر سول اسپتال گئے اور اسپتال کے آر ایم او سے بات کی تاکہ ان کا علاج کروایا جائے۔ انہوں نے پولیس کے اعلیٰ افسران سے رابطہ کرکے اس واقعہ کو انجام دینے والوں کی گرفتاری اور پولیس کے ذریعہ ملزمان کی نشاندہی کرکے سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔ پولیس ملزمان کو جلد گرفتار کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی۔ پولیس نے احمد آباد کے بارڈول پورہ موب لنچنگ واقعہ کی ایف آئی آر میں جے شری رام کے نعرے کا ذکر نہیں کیا۔
اس معاملے پر ایڈوکیٹ شمشاد خان پٹھان نے بتایا کہ گجرات سول سوسائٹی کے دوست لنچنگ کا شکار شہروز سے ملنے احمد آباد بارڈول پورہ پہنچے تھے، وہاں پہنچ کر انہوں نے شہروز سے ملاقات کی اور پورے واقعے کی معلومات لی۔ جی سی ایس کے ساتھیوں نے اس کیس کی ایف آئی آر دیکھی تو انہیں معلوم ہوا کہ شہروز اور اس کے بھائی کے بیان سے بالکل مختلف ایف آئی آر درج کی گئی ہے جس میں جے شری رام کے نعرے کا کوئی ذکر نہیں ہے۔
- پولیس کی مبینہ پٹائی سے نوجوان کی موت، ہائی کورٹ کا تحقیقات کا حکم
- گجرات میں ہوئے تشدد معاملے پر ریاستی حکومت کو نوٹس
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد پولیس نے شہروز کے بھائی کی جانب سے ایف آئی آر درج کی ہے اور اس میں آئی پی سی کی دفعہ 307، 323 اور 114 کے ساتھ ساتھ گجرات پولیس ایکٹ کی دفعہ 135 (1) کا بھی ذکر کیا ہے۔ اس موقع پر جی سی ایس کی جانب سے ایڈوکیٹ شمشاد پٹھان، امتیاز پٹھان، مجاہد نفیس، عبدالاحد پٹھان، انیش شیخ، جابر پٹیل، عبدالقادر پٹھان اور بابولال سید صاحب موجود تھے۔