احمد آباد: ریاست گجرات کے کھیڑا میں نوراتری کے دوران پتھراؤ کے الزام میں مسلم نوجوانوں کی سرعام پٹائی کرنے کے معاملے پر گجرات ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔ وہیں گجرات ہائی کورٹ نے سماعت کے دوران سینیئر وکیل کی سرزنش کی۔ دراصل گزشتہ سال نوراتری کے آٹھویں دن ضلع کھیڑا کے ماتر تعلقہ کے اندھیرا گاؤں میں کچھ لوگوں نے گربا کھیلنے کے دوران مبینہ طور پر پتھراؤ کیا۔ اس میں معاملے میں پولیس نے ملزمین کی سرعام پٹائی جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوا تھا۔ پولیس کی پٹائی پر ملزمین کی جانب سے پولیس اہلکاروں کے خلاف گجرات ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی۔ اس معاملے پر گجرات ہائی کورٹ میں گزشتہ روز سماعت ہوئی۔ اس دوران ہائی کورٹ نے سینیئر ایڈوکیٹ آئی کے سید کی سرزنش کی اور ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ نے کس بنیاد پر ہائی کورٹ میں پولیس کے خلاف توہین کی عرضی داخل کی ہے؟ آپ سینئیر وکیل ہیں اس کے باوجود کیسے یہ درخواست دی۔ ہائی کورٹ نے پہلی نظر میں کہا تھا کہ پولیس کے خلاف توہین والی عرضی قابل سماعت نہیں ہے۔
اس معاملے پر گجرات ہائی کورٹ نے سرعام پٹائی کرنے والے پولس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا اور اس جواب بھی داخل کرنے کو کہا تھا جس پر کھیڑا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ آر ایچ گڑیا اور لوکل کرائم برانچ کے پولس انسپکٹر ایس وی پرمار نے گجرات ہائی کورٹ میں حلف نامہ داخل کیا۔ اس معاملے کی مزید سماعت اب جون میں ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: Muslim men flogged by cops گجرات میں مسلم نوجوانوں کی بے رحمی سے پٹائی