احمد آباد: ریاست گجرات کے بوٹاڈ شہر کے سالنگ پر میں پولیس کی مبینہ پٹائی سے ایک نوجوان کی موت ہونے کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ پولیس کی مبینہ پٹائی کی وجہ سے نوجوان شدید زخمی ہوا جسے علاج کے لیے ہسپتال میں داخل کیا گیا جہاں دوران علاج اس کی موت ہوگئی۔ نوجوان کی موت کے بعد لواحقین اور سماج کے سرکردہ افراد میں غم و غصہ پایا گیا اور قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا گیا۔ ساتھ ہی لواحقین نے لاش لینے سے بھی انکار کردیا۔
دراصل 14 اپریل کو پولیس کی مبینہ پٹائی سے کالو بھائی نامی نوجوان شدید زخمی ہوا تھا۔ پولیس پر الزام ہے کہ پولیس نے غلط طریقے سے کالو بھائی کی پٹائی، جس کی وجہ سے وہ شدید زخمی ہوا اور اسے بہاولنگر ہسپتال لے جایا گیا لیکن صحت میں بہتری نہ ہونے کی وجہ سے اسے مزید علاج کے لیے احمدآباد کے سول ہسپتال میں لایا گیا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔ نوجوان کی موت کے بعد لواحقین اور سرکردہ افراد نے سول ہسپتال پہنچ کر غم و غصے کا اظہار کیا اور پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ متوفی کے اہل خانہ نے لاش لینے سے انکار کر دیا۔ وہیں آج اس نوجوان کا پوسٹ مارٹم احمد آباد کے سول ہسپتال میں کیا جائے گا۔
اس معاملے کی خبر ملتے ہی احمدآباد کے سول ہسپتال میں رکن اسمبلی عمران کھیڑا والا، سابق رکن اسمبلی غیاث شیخ کے ساتھ مختلف سماجی کارکنان بھی اکٹھا ہوئے اور ملزمین کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ جب تک ملزمین کی گرفتاری نہیں ہوتی لاش قبول نہیں کی جائے گی۔ اس معاملے پر گجرات ہائی کورٹ نے بوٹاڈ کے نوجوان کی پٹائی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے معاملے پر سخت نوٹس لیتے ہوئے بوٹاڈ ایس پی کو تحقیقات کا حکم دیا۔ گجرات ہائی کورٹ نے ضلعی پولیس سربراہ کو تھانوں اور ہسپتالوں کی سی سی ٹی وی فراہم کرنے کی ہدایت دی اور اس معاملے میں ملوث قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ اب اس معاملے کی سماعت 6 جون کو گجرات ہائی کورٹ میں کی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں : Saket Gokhale Tweet ساکیت گوکھلے نے جیل سے باہر آنے کے بعد اپنا تجربہ ساجھا کیا