رواں سال کورونا وائرس کی وجہ سے ماہ محرم کے دوران یہ روایت بھی متاثر ہوئی ہے۔ کوویڈ وبا کی وجہ سے اس سال تعزیہ داری اور تعزیے کے جلوس پر پابندی عائد کی گئی ہے جس کی وجہ تعزیہ کاریگر پریشان ہیں۔
احمدآباد کے چار توڑا قبرستان میں موجود ایک امام باڑے میں گذشتہ کئی سالوں سے تعزیہ سازی کرنے والے قاسم علی گلبہار انصاری استاد نے کہا کہ ’ ہم سال بھر صرف تعزیہ بنانے کا کام کرتے ہیں اور اس سے ملنے والے ہدیہ سے ہی ہمارا گھر خرچ چلتا ہے لیکن وبا کی وجہ سے اس سال ہماری عقیدت دل ہی دل میں رہ جائے گی جبکہ ہمارے تعزیے باہر نہیں نکلیں گے۔
انہوں نے بتایا کہ ’سال بھر محنت کرکے دو بڑے تعزیہ بنائے تھے جن میں سے ایک خود کےلیے بنایا اور دوسرا آرڈر پر بنایا گیا قیمت 55 ہزار روپئے ہے لیکن اب اس تعزیہ کوخریدنے والا کوئی نہیں ہے۔ ہمارے تعزیہ اب یوں ہی امام بارگاہوں میں رکھے رہیں گے۔
قاسم علی نے کہا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے ویسے ہی کافی پریشانیاں جھیلنی پڑی تھی اور اب ہماری محنت کی کمائی بھی ہمیں نہیں مل پارہی ہے اس سلسلہ میں نہ تعزیہ کمیٹی اور نہ ہی حکومت کی جانب سے کچھ مدد فراہم کی جارہی ہے۔