ETV Bharat / state

کورونا وبا کے چلتے تعزیہ کاریگر پریشان حال

بھارت اور پاکستان میں تعزیہ سازی ایک فن ہے جو صدیوں سے نسل در نسل چلا آرہا ہے۔ دونوں ممالک میں کئی نسلیں اس فن کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ محرم کے جلوسوں میں تعزیوں کی زیارت نہ صرف متبرک سمجھی جاتی ہے بلکہ ان پر میوے چڑھانا، دھاگے باندھنا اور منت مانگنا بھی سالہا سال سے چلی آ رہی روایت کا ایک حصہ ہے۔

coronavirus: Tazia Artists face tough time in in muharram
کورونا وبا کے چلتے تعزیہ کاریگر پریشان حال
author img

By

Published : Aug 26, 2020, 8:58 PM IST

رواں سال کورونا وائرس کی وجہ سے ماہ محرم کے دوران یہ روایت بھی متاثر ہوئی ہے۔ کوویڈ وبا کی وجہ سے اس سال تعزیہ داری اور تعزیے کے جلوس پر پابندی عائد کی گئی ہے جس کی وجہ تعزیہ کاریگر پریشان ہیں۔

کورونا وبا کے چلتے تعزیہ کاریگر پریشان حال

احمدآباد کے چار توڑا قبرستان میں موجود ایک امام باڑے میں گذشتہ کئی سالوں سے تعزیہ سازی کرنے والے قاسم علی گلبہار انصاری استاد نے کہا کہ ’ ہم سال بھر صرف تعزیہ بنانے کا کام کرتے ہیں اور اس سے ملنے والے ہدیہ سے ہی ہمارا گھر خرچ چلتا ہے لیکن وبا کی وجہ سے اس سال ہماری عقیدت دل ہی دل میں رہ جائے گی جبکہ ہمارے تعزیے باہر نہیں نکلیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ’سال بھر محنت کرکے دو بڑے تعزیہ بنائے تھے جن میں سے ایک خود کےلیے بنایا اور دوسرا آرڈر پر بنایا گیا قیمت 55 ہزار روپئے ہے لیکن اب اس تعزیہ کوخریدنے والا کوئی نہیں ہے۔ ہمارے تعزیہ اب یوں ہی امام بارگاہوں میں رکھے رہیں گے۔

قاسم علی نے کہا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے ویسے ہی کافی پریشانیاں جھیلنی پڑی تھی اور اب ہماری محنت کی کمائی بھی ہمیں نہیں مل پارہی ہے اس سلسلہ میں نہ تعزیہ کمیٹی اور نہ ہی حکومت کی جانب سے کچھ مدد فراہم کی جارہی ہے۔

رواں سال کورونا وائرس کی وجہ سے ماہ محرم کے دوران یہ روایت بھی متاثر ہوئی ہے۔ کوویڈ وبا کی وجہ سے اس سال تعزیہ داری اور تعزیے کے جلوس پر پابندی عائد کی گئی ہے جس کی وجہ تعزیہ کاریگر پریشان ہیں۔

کورونا وبا کے چلتے تعزیہ کاریگر پریشان حال

احمدآباد کے چار توڑا قبرستان میں موجود ایک امام باڑے میں گذشتہ کئی سالوں سے تعزیہ سازی کرنے والے قاسم علی گلبہار انصاری استاد نے کہا کہ ’ ہم سال بھر صرف تعزیہ بنانے کا کام کرتے ہیں اور اس سے ملنے والے ہدیہ سے ہی ہمارا گھر خرچ چلتا ہے لیکن وبا کی وجہ سے اس سال ہماری عقیدت دل ہی دل میں رہ جائے گی جبکہ ہمارے تعزیے باہر نہیں نکلیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ ’سال بھر محنت کرکے دو بڑے تعزیہ بنائے تھے جن میں سے ایک خود کےلیے بنایا اور دوسرا آرڈر پر بنایا گیا قیمت 55 ہزار روپئے ہے لیکن اب اس تعزیہ کوخریدنے والا کوئی نہیں ہے۔ ہمارے تعزیہ اب یوں ہی امام بارگاہوں میں رکھے رہیں گے۔

قاسم علی نے کہا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے ویسے ہی کافی پریشانیاں جھیلنی پڑی تھی اور اب ہماری محنت کی کمائی بھی ہمیں نہیں مل پارہی ہے اس سلسلہ میں نہ تعزیہ کمیٹی اور نہ ہی حکومت کی جانب سے کچھ مدد فراہم کی جارہی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.