دراصل احمدآباد ریلوے اسٹیشن کے مشرقی اور مغربی دو راستے ہیں، مشرقی سمت میں پلیٹ فارم نمبر 12 موجود ہے جہاں سے بڑی تعداد میں مسافر ریلوے اسٹیشن میں داخل ہوتے تھے اور یہاں موجود ہزاروں رکشا ڈرائیوروں کو روزگار حاصل ہوتا تھا۔
لیکن سال 2018 میں احمد آباد ریلوے اسٹیشن کے مشرقی حصے میں میٹرو ریل پروجیکٹ کا کام شروع کیا گیا اور یہاں واقع آٹو رکشا اسیٹینڈ کو منہدم کردیا گیا، ساتھ ہی پلیٹ فارم نمبر 12 کے دروازے کو ہی بند کردیا گیا جس سے بڑی تعداد میں مسافر، آٹو رکشا ڈرائیور اور قلی حضرات کو اب تک دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اس تعلق سے مسافروں کا کہنا ہے کہ وہ ہمیشہ سے 12 نمبر پلیٹ فارم کے دروازے سے ریلوے اسٹیشن میں داخل ہوتے تھے لیکن آج انھیں دوسری جانب سے گھوم کر ریلوے اسٹیشن میں داخل ہونا پڑتا ہے جس سے ان کا دو گنا وقت صرف ہوتا ہے ایسے میں انھیں یہ کوف ستاتا رہتا ہے کہ کہیں ان کی ٹرین ہی نہ چھوٹ جائے۔
واضح رہے کہ احمدآباد ریلوے اسٹیشن کے مشرقی سمت میں تقریباً چار سو سے زائد آٹو رکشا ڈرائیور موجود ہیں اور ان کی روزی روٹی کا سب سے بڑا ذریعہ اس پلیٹ فارم سے گزرنے والے مسافر ہی ہوا کرتے تھے لیکن 12 نمبر دروازہ بند ہونے اور یہاں میٹرو کا کام شروع ہونے سے ان کی روزی روٹی چھن گئی ہے۔
اس تعلق سے ایک آٹو رکشا ڈرائیور کا کہنا ہے کہ لاک ڈاؤن میں تو انھوں نے کسی طرح اپنا اور اپنے اہلخانہ کی کفالت کرلی لیکن لیکن اب جبکہ سب کچھ دوبارہ سے شروع ہوچکا ہے اس کے باوجد بھی اسٹیشن کے مشرقی سمت کے اس دروازے کو بند رکھا گیا ہے اور یہی وجہ ہےکہ ہر مسافر کو 1 نمبر کے گیٹ سے جانا پڑتا ہے جو یہاں سے کافی دور ہے۔ رکشا ڈرائیور بھی اس جانب کے مسافروں کو وہاں جاکر نہیں بٹھاسکتے۔
اس تعلق سے متعدد سماجی تنظیموں اور محکمہ ریلوے سے اس معاملے کو حل کرنے کی درخواست کی لیکن اب تک مسلۂ حل نہیں ہوسکا۔