بی جے پی کی سابق قومی ترجمان نوپر شرما نے گزشتہ ماہ کے آخر ہفتہ میں ایک ٹی وی مباحثہ کے دوران شان رسالت مآب ﷺ کی شان میں گستا خانہ جملہ کہا تھا، جس کے خلاف ملک کے متعدد ریاستوں کے مختلف علاقوں میں نوپور شرما اور اور بی جے پی کے دہلی کے سابق میڈیا انچارج نوین جندال کے خلاف احتجاج کیا گیا،اور ان کے خلاف مقدمات درج کئے گئے ،ادھر پانچ جون کو مسلم ممالک کی جانب سے جب نوپور شرما کے گستاخانے جملہ کے خلاف آواز بلند کی گئی اور ان ممالک میں تعینات بھارتی سفیروں کو طلب کر کے احتجاج درج کرایاگیا تو بی جے پی حکومت نے اپنے رہنما نوین جندال کو پارٹی سے نکال دیا،جبکہ ترجمان کو چھ سال کے لئے پارٹی سے معطل کردیا،ادھر ریاست گجرات کے شہر احمد آباد میں واقع مشہور درگاہ شاہ عالم درگاہ سے بھی نوپور شرما کے خلاف آوازیں بلند کی جارہی ہیں۔
Statement Against Nupur Sharma by the officials of Shah Alam Dargah
اس تعلق سے شاہ عالم درگاہ کے خادم صوبہ خان پٹھان نے کہا کہ نوپور شرما کی جانب سے نبی کریمﷺ کی شان میں جو گستاخی کی گئی ہے وہ قابل مذمت ہے،انہوں نے کہا کہ گستاخ رسول کو سزا تو اللہ تعا لی ہی دے گا،ہم بحیثیت مسلمان اس کی مخالف کرسکتے ہیں،احتجاج کرسکتے ہیں،احتجاج کرنے کے سبب حکومت ہمیں جیلوں میں ڈال سکتی ہے،ایسے حال میں ہم دعا کا کرسکتے ہیں اللہ تعالی گستاخ رسول کو عبرتناک سزا دے،تاکہ مستقبل میں کوئی دوبارہ شان رسالت مآب ﷺ کی شان میں گستاخی نہ کرے
وہیں شاہ عالم درگاہ کے شاہی امام صدیقی احمد اشرفی نے کہا کہ کسی بھی مذہب کے پیشوا کے متعلق گستاخی کرنا انسانیت کے خلاف ہے،انہوں نے کہا کہ نوپور شرما کی جانب سے کی گئی گستاخی سے مسلمانوں کے جذبات مجروح ہوئے ہیں۔
مزید پڑھیں:Muslims Protest to arrest Nupur Sharma: بی جے پی ترجمان نپور شرما کو گرفتار کرنے کا مطالبہ
وہیں مقامی باشندہ ساجد شیخ نے کہا کہ ہندوستان میں مختلف مذاہب کے لوگ رہتے ہیں،انہیں یہ سمجھنا چاہیے کہ ایسا کوئی بھی کام نہ کرے جس سے کسی بھی مذہبی جذبات مجروح ہوں،انہوں نے کہا کہ جس طرح وسیم رضوی نہ ہندو رہا نہ مسلمان رہا اس کی حالت خراب ہے اور نوپور شرما کی بھی حالت بدترہونے والی ہے۔