گجرات کے کئی شہروں احمد آباد، سورت ،بڑودہ سمیت کئی شہروں میں بڑے پیمانے پر سلائی کا کام ہوتا ہے ۔اور ان کارخانوں میں کئی ریاستوں سے آئے سلائی کا ریگر روز گار حاصل کرتے ہیں ۔مگر لاک ڈاون کے نفاذ کے سبب یہاں بھی سلائی مشینیں بند ہیں ۔ کام ٹھپ پڑا ہے ۔جس کا سیدھا اثر ان کاریگروں پر پڑا ہے ۔وہ بے روز گار ہوگئے ہیں
سلائی کاریگر محمد اسحاق کا کہنا ے کہ احمدآباد کے سلائی کپڑوں کی مانگ نہ صرف بھارت میں بلکہ بیرون ممالک میں بھی رہتی ہے۔ اور یہاں سے کپڑے بڑے پیمانے پر ایکسپورٹ کیے جاتے ہیں ۔جس کی وجہ سے یہاں روزی روٹی کا مسئلہ حل ہوجا تا ہے ۔
مگر لاک ڈاؤن کے نفاذ کا اثر سلائی کام پر بھی ہواہے ۔اب کاریگروں کے سامنے سب سے بڑا مسئلہ روز گار کا ہے ۔نہ صرف سلائی کے کاریگر بلکہ کپڑوں کی سلائی ہوجانے کے بعد وہ کپڑا کئی مراحل سے گزرتا ہے ۔کپڑوں پر بٹن لگانا ،اسٹیم پریس کرنا اور پیکیجنگ کرنا رہتا ہے ۔یعنی اس شعبہ سے جڑے تمام افراد کےکام کاج بھی لاک ڈاؤن سے متاثر ہوائے ۔اور کاریگروں کی پریشانی ناگفتہ بہ ہوگئی ہے۔کئی کاریگر کام نہ ملنے یا کارخانوں کے مالکوں کی عدم توجہی کے سبب اپنے آبائی مقام جا نے کے لئے رخت سفر باندھنے پر مجبور ہیں
سلائی کاریگر شبیر احمد کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 40 سالوں سلائی کام کررہے ہیں۔ مگر تاحال ایسے حا لات کا سامنا نہیں ہواتھا۔ محنت کر کے ضروریات زندگی کی تکمیل کر نے والے یہ کاریگر روزگار سے محروم ہو کر اب شہر چھوڑنے پر مجبور ہیں ۔
واضح ہے کہ احمد آباد میں ے روز گار کی فراہمی کے سبب بیرونی ریاستوں کے کاریگر وں نے اسے اپنا مسکن بنا لیا تھا ۔یہیں وہ مستقل طور پر رہے ۔
شمالی ہند بالخصوص اتر پردیش اور بہار کے مزدور اور کاریگر یہاں آکر روز گار حاصل کرتے ہیں ۔ مگر لاک ڈاون نے ان سے ان کی ملازمت چھین لی ہے ۔