لاک ڈاؤن کے نفاذ کے دوران ایک گداگر احمد آباد کے شاہ عالم سے پیدل چلتا ہوا گومتی پور علاقے تک پہنچا تو وہاں ای ٹی وی نمائندہ روشن آرا کی اس پر نظر پڑی اور انہوں نے اس گداگر سے اس کے حالات جاننے کی کوشش کی۔ اس کا نام آصف ہے جن کی عمر تقریبا 60سال ہے ۔
یہ گداگر احمدآباد کے شاہ عالم علاقے میں رہتا ہے لیکن لاک ڈاون کے سبب وہ بہت زیادہ پریشانی میں مبتلا ہوگیا ہے یوں تو گداگروں کی کثیر تعداد احمدآباد میں موجود ہے جو ہر صبح نکل کر ایک علاقے سے دوسرے علاقے جاتے ہیں لیکن انہیں جانے کے لئے کوئی نہ کوئی سواری کا سہارا لینا پڑتا ہے ۔
مگر لاک ڈاون کے نفاذ کے سبب اب گداگر پیدل ہی چل کر کئی علاقوں کا سفر طے کر رہے ہیں ایسے میں اس گدا گر نے بتایا کہ وہ صبح چار بجے سے شاہ عالم علاقے سے پیدل چل رہا ہے ۔ اور اور 4 گھنٹے میں گومتی پور علاقے میں پہنچا اور اس علاقے میں آنے کے بعد وہ مسلسل بھیک مانگ رہا ہے۔ کچھ لوگ اسے پیسے دے رہے ہیں تو کچھ لوگ اسے معاف کردو کہہ آگے بھیج دے رہے ہیں ۔
اس کا کہنا ہے کہ وہ دن میں سو دو سو روپے مانگ کر کما لیتا ہے لاک ڈاؤن میں لوگوں کے حالات تنگ ہے لوگوں کے پاس پیسے نہیں ہیں ۔اس لیے اب لوگ مشکل سے ہی کچھ دیتے ہیں ۔ اور زیادہ دور علاقوں میں وہ نہیں جا رہے ہیں ۔قرب و جوار کے علاقوں میں ہی در در بھٹکتے ہوئے بھیک مانگ رہے ہیں ۔ انہیں پولیس کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے لیکن حالات اور مجبوری کے پیش نظر وہ سب کچھ برداشت کرتے ہوئے بھوکے پیاسے بھیک مانگنے نکل جاتے ہیں۔
حالانکہ جب کسی خاص علاقے میں پہنچتے ہیں تو وہاں کے کچھ اچھے لوگ انہیں کھانا کھلا دیتے ہیں کچھ لوگ بھیک دے دیتے ہیں کچھ لوگ سخی ہوتے ہیں تو ان کی اچھی مدد بھی کر دیتے ہیں لیکن انہیں ہر روز پیدل چلنا پڑتا ہے روز صبح 4 گھنٹہ روز شام 4گھنٹہ پیدل چلتے حالت خراب ہو جاتی۔
حکومت کو چاہیے کہ ایسے مجبور فقیروں کی حالت پر بھی توجہ دے ۔ اور ان کی امداد کے لیے بھی کچھ قدم اٹھائے۔