احمدآباد: ریاست گجرات کے شہر احمدآباد میں مسلم خواتین نے کرناٹک میں کالج طالبات کے حجاب پہننے پر پابندی عائد کیے جانے کی مخالفت کی۔ احمد آباد کے جوہاپورا علاقے میں مسلم خواتین نے سڑکوں پر اتر کر حجاب پر پابندی لگانے کے معاملے پر جم کر مخالفت کی اور حکومت کے خلاف نعرے بازی کر حجاب پر پابندی نہ لگانے کا مطالبہ کیا۔ Ahmedabad Women Protest in Support of Karnataka Muslim Girls
اس تعلق سے احمدآباد کے جوہا پورا علاقے میں احتجاجی مظاہرہ کرنے والی سماجی کارکن نورجہاں دیوان نے ای ٹی وی بھارت نمائندہ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یوپی میں الیکشن ہو رہا ہے اس وجہ سے اسے مسئلہ بنایا جارہا ہے۔ آزادی کے اتنے سال ہوگئے لیکن کبھی بھی حجاب پر پابندی نہیں لگائی گئی تو اب کیوں حجاب پر سوال اٹھایا جا رہا ہے۔ کرناٹک میں حجاب پر پابندی لگائی جا رہی ہے وہ پوری طرح سے غلط ہے یہ ہمارے آئین کے خلاف ہے۔ ہم حجاب پر پابندی ہرگز برداشت نہیں کریں گے اس لیے ہم سڑکوں ہر اتر کر مطالبہ کر رہے ہیں کہ حجاب پر پابندی نہ لگائی جائے اور ہر انسان کو اس کے طریقے سے جینے دیا جائے۔Ahmedabad Women Protest over Hijab Row
سماجی کارکن نسیم بانو نے اس معاملے پر کہا کہ ہمارا آئین ہم کو اپنے مذہب کے حساب سے لباس پہننے کا حق دیتا ہے تو کیوں حجاب پہنے سے سے روکا جا رہا ہے۔ حجاب پہننا ہمارا حق ہے اس پر کوئی پابندی نہیں لگا سکتا، یہ ہندوتو وادی سیاست ہے۔ ہر مزہب میں پردہ ہے تو صرف مسلمان خواتین کو پردے سے کیوں روکا جا رہا ہے؟ ہم پردہ کرنا کبھی نہیں چھوڑیں گے۔
اس معاملے پر چھوٹی چھوٹی بچیوں نے بھی اپنے رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم مدرسہ میں حجاب پہن کر جاتے ہیں اور اسکول میں بھی۔ ہمارے گھر میں حجاب سبھی پہنتے ہیں اور حجاب پہننا ہمیں بھی اچھا لگتا ہے اس لیے ہم حجاب پہن کے ہر جگہ جاتے ہیں۔ یہ ہمارا اسلامی طریقہ ہے ہم ہمیشہ حجاب میں ہی رہیں گے۔
وہیں اس مظاہرے میں موجود مردوں کا کہنا ہے کہ الیکشن سے پہلے حجاب کا مسئلہ اٹھانا ایک سوچی سمجھی شازش ہے۔ ہر مذہب میں پردہ ہے تو صرف مسلم مذہب کی خواتین کو ہی پردہ کرنے سے کیوں روکا جا رہا ہے۔ ہمارے گھر کی سبھی خواتین پردہ کرتی ہیں اور یہ اسلامی طریقہ ہے۔ ہم اپنے مذہب کو مانتے ہیں حجاب ہمارا حق ہے۔