ETV Bharat / state

PMGKAY SCAM In Ganderbal: وزیراعظم کی مفت راشن اسکیم کے نام پر عوام کو دھوکا دیا جا رہا ہے'

author img

By

Published : Dec 28, 2021, 9:36 AM IST

گاندربل ضلع کے چھترگل کنگن کے لوگوں نے راشن اسٹور کے خلاف شکایت درج Complaint Against ration Store کرتے ہوئے کہا کہ راشن اسٹور میں موجود اسٹور کیپر ان کے ساتھ بد تمیزی سے پیش آتے ہیں اور راشن کی تقسیم کاری کو لیکر گھپلا کیا جارہا ہے Poor being looted by FCS&CA Employees۔

وزیراعظم کی مفت راشن اسکیم کے نام پرعوام کو دھوکا دیا جا رہا ہے'
وزیراعظم کی مفت راشن اسکیم کے نام پرعوام کو دھوکا دیا جا رہا ہے'


گاندربل ضلع کے چھترگل کنگن کے لوگوں نے راشن اسٹور کے خلاف شکایت درج Complaint Against ration Store کرتے ہوئے کہا کہ راشن اسٹور میں موجود اسٹور کیپر ان کے ساتھ بد تمیزی سے پیش آتے ہے اور راشن کی تقسیم کاری کو لیکر گھپلا کیا جارہا ہے Poor being looted by FCS&CA Employees۔

وزیراعظم کی مفت راشن اسکیم کے نام پرعوام کو دھوکا دیا جا رہا ہے'


پردھان منتری غریب کلیان اَنّ یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) PMGKAY) Pradhan Mantri Garib Kalyan Anna Yojana) کے تحت غریب لوگوں کو مفت راشن پہلے نومبر پھر مارچ 2022 تک بڑھا کر ہر فرد کو پانچ کلو ملے گا، اسکے علاوہ ماہانہ کی بنیاد پر ( بی پی ایل) یا( پی ایچ ایچ) راشن کارڈ صارف کو تین روپیہ کے حساب سے فی فرد پانچ کلو چاول ملے گا۔ لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ وزیراعظم کی ساخت کو نقصان پہچانے کے لئے کچھ لوگ محکمہ امورِ و صارفین گاندربل میں موجود ہیں جو کہ غریب عوام کے حق پر ڈاکہ ڈال کر وزیراعظم کے مشن کو ٹھیس پہچانا چاہتے ہیں اور ان کے اعلان کو جان بوجھ کر اعلان تک ہی محدود رکھنا چاہتے ہیں۔


جسکی تازہ مثال گاندربل ضلع میں موجود وہ راشن اسٹور ہے، جو کہ چھترگل کنگن میں واقع ہے اور جس راشن اسٹور پر یہ نمبر 130100300009 لکھا ہے۔ اس راشن اسٹور کے بارے میں عوامی شکایت ملنے کے بعد ای ٹی وی بھارت کی ٹیم موقع پر گئی، اور وہاں کے غریب عوام سے جب راشن اسٹور میں موجود اسٹور کیپر کے بارے میں اسکے طور طریقے اور راشن کی تقسیم کاری کے گھپلے کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔ تو ان صارفین نے غم زدہ آنکھوں سے داستان بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''بے شک ہم پسماندہ،غریب ہیں, لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپنے حقوق کے بارے میں پوچھنے پر ہماری تذیل کی جائے اور ہمارے ساتھ بدتمیزی کی جاۓ۔

ایک صارف نے کہا ہے کہ ''میرے راشن کارڈ پر چھ لوگ درج ہیں جب کہ مجھے صرف دو لوگوں کا راشن دیا جاتا ہے، اسی طرح سے ایک اور صارف کا کہنا ہے کہ پہلے تو مجھے راشن لینے کے نام پر دفتر سے دفتر کے چکر لگوائے گئے اسکے بعد ایک بوری چاول تو دی گئی، لیکن 800کے بدلے میں 900 روپیہ مجھ سے وصول کۓ گۓ ہیں، جو کہ ہم غریب لوگوں سے سراسر ناانصافی ہے۔ ''

صارفین نے الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم مزدور لوگوں کو بی پی ایل راشن کارڈ کے بدلے اے پی ایل راشن کارڈ دیا گیا ہے،تاکہ ہم مہنگے داموں میں راشن خرید سکیں اور اسٹور کیپر کے ہر ماہ بچت ہونے والی راشن کو وہ بلیک میں فروخت کر سکے۔ جبکہ پوچھنے پر ہمیں بدتمیز کہا جاتا ہے ہمارے عزت کی دھجیاں اڈا دی جارہی ہیں، کچھ اور صارفین کہتے ہیں کہ 20کلو راشن کو ہم نے تین روپیہ کے حساب سے 60روپیہ ادا کرنے ہوتے ہیں، جبکہ ہم سے لگاتار ایک سال سے ہر ماہ 100روپیہ وصول کیا جاتا ہے۔''


کچھ صارفین نے کہا کہ ''ہمارے راشن کارڈ پر نام درج ہونے کے باوجود یا آدھار لنک ہونے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ حکومت نے اوپر سے ہی آپکے کچھ لوگوں کے نام راشن کارڈ سے کاٹ دئے گئے ہیں''، جبکہ نمایندے کے طرف سے اسٹنٹ ڈائریکٹر فوڈ اینڈ سپلائی گاندربل سے پتہ کرنے پر اسٹورکیپر کی یہ کہانی بھی غلط ثابت ہوگئی ہے، جو کہ باعث حیرانی کی بات ہے کہ کس طرح سے محکمہ امور و صارفین کے لوگ غریب عوام کو بے وقوف بناکر اپنے گھر غریبوں کے خون سے بھر رہے ہیں۔


اس دوران کچھ صارفین الزام لگا رہے ہیں کہ انہیں حکومت کی جانب سے اگرچہ چاول کی ایک بوری اے پی ایل راشن کارڈ APL Ration Card پر 800روپیہ میں ملنی ہے، لیکن ریٹ طے ہونے کے باوجود 1000میں دی جاتی ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ حد تو یہ ہو گیء کہ سرکار نے اگرچہ دوردراز علاقوں میں ہونے والی برفباری کے پیش نظر کہا تھا کہ ان علاقوں میں مارچ تک ایڈوانس راشن دیا جائے گا۔لیکن چھتر گل کے یہ پہاڑی لوگ الزام لگا رہے ہیں کہ اس میں سے ہمیں ایک یا دو مہینے کم دیا جارہا ہے اور ساتھ میں ہمیں یہ حکم دیا جاتا ہے کہ اب اپریل تک یہاں نہیں آنا، لیکن سوال یہ ہے کہ آخر یہ ایک یا دو ماہ کی راشن فی کنبہ کتنا جمع ہوگی اور اس راشن کو ملازمین کیا کریں گے، ظاہر سی بات ہے۔

  • یہ بھی پڑھیں : ملک بھر میں پی ایم جی کے اے وائی اسکیم کانفاذ، مستفیدین کو راحت

انہوں نے کہا کہ 'اس سلسلے میں امورِ و صارفین کے صوبائی سربراہ خاص کر ایل جی انتظامیہ کو توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے ورنہ وہ دن دور نہیں جب یہ غریب عوام غلط فہمی کا شکار ہوکر وزیر اعظم کے خلاف مظاہرہ کرنے پر اس وجہ سے مجبور ہونگے کہ شاید وزیراعظم صرف اعلان کر رہا ہے جبکہ اعلان کو عملی جامہ نہیں پہنایا جارہا ہے۔

اس سلسلے میں جب نمائندے نے کشمیر کے امور وصارفین سربراہ عبدالصمد سے جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے بتایا کہ میں اس معاملے کی گہرائی تک جا کر جانچ کروں گا اور اگر واقعی میں کوئی فرد اس میں ملوث ہوگا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اب دیکھنا ہے کہ کیا مذکورہ آفیسر کچھ کارروائی کریں گے یاصرف کارروائی برائے کارروائی ہی رہ جائے گی۔


گاندربل ضلع کے چھترگل کنگن کے لوگوں نے راشن اسٹور کے خلاف شکایت درج Complaint Against ration Store کرتے ہوئے کہا کہ راشن اسٹور میں موجود اسٹور کیپر ان کے ساتھ بد تمیزی سے پیش آتے ہے اور راشن کی تقسیم کاری کو لیکر گھپلا کیا جارہا ہے Poor being looted by FCS&CA Employees۔

وزیراعظم کی مفت راشن اسکیم کے نام پرعوام کو دھوکا دیا جا رہا ہے'


پردھان منتری غریب کلیان اَنّ یوجنا (پی ایم جی کے اے وائی) PMGKAY) Pradhan Mantri Garib Kalyan Anna Yojana) کے تحت غریب لوگوں کو مفت راشن پہلے نومبر پھر مارچ 2022 تک بڑھا کر ہر فرد کو پانچ کلو ملے گا، اسکے علاوہ ماہانہ کی بنیاد پر ( بی پی ایل) یا( پی ایچ ایچ) راشن کارڈ صارف کو تین روپیہ کے حساب سے فی فرد پانچ کلو چاول ملے گا۔ لیکن ایسا لگ رہا ہے کہ وزیراعظم کی ساخت کو نقصان پہچانے کے لئے کچھ لوگ محکمہ امورِ و صارفین گاندربل میں موجود ہیں جو کہ غریب عوام کے حق پر ڈاکہ ڈال کر وزیراعظم کے مشن کو ٹھیس پہچانا چاہتے ہیں اور ان کے اعلان کو جان بوجھ کر اعلان تک ہی محدود رکھنا چاہتے ہیں۔


جسکی تازہ مثال گاندربل ضلع میں موجود وہ راشن اسٹور ہے، جو کہ چھترگل کنگن میں واقع ہے اور جس راشن اسٹور پر یہ نمبر 130100300009 لکھا ہے۔ اس راشن اسٹور کے بارے میں عوامی شکایت ملنے کے بعد ای ٹی وی بھارت کی ٹیم موقع پر گئی، اور وہاں کے غریب عوام سے جب راشن اسٹور میں موجود اسٹور کیپر کے بارے میں اسکے طور طریقے اور راشن کی تقسیم کاری کے گھپلے کے بارے میں جاننے کی کوشش کی۔ تو ان صارفین نے غم زدہ آنکھوں سے داستان بیان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ''بے شک ہم پسماندہ،غریب ہیں, لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ اپنے حقوق کے بارے میں پوچھنے پر ہماری تذیل کی جائے اور ہمارے ساتھ بدتمیزی کی جاۓ۔

ایک صارف نے کہا ہے کہ ''میرے راشن کارڈ پر چھ لوگ درج ہیں جب کہ مجھے صرف دو لوگوں کا راشن دیا جاتا ہے، اسی طرح سے ایک اور صارف کا کہنا ہے کہ پہلے تو مجھے راشن لینے کے نام پر دفتر سے دفتر کے چکر لگوائے گئے اسکے بعد ایک بوری چاول تو دی گئی، لیکن 800کے بدلے میں 900 روپیہ مجھ سے وصول کۓ گۓ ہیں، جو کہ ہم غریب لوگوں سے سراسر ناانصافی ہے۔ ''

صارفین نے الزام عاید کرتے ہوئے کہا کہ ''ہم مزدور لوگوں کو بی پی ایل راشن کارڈ کے بدلے اے پی ایل راشن کارڈ دیا گیا ہے،تاکہ ہم مہنگے داموں میں راشن خرید سکیں اور اسٹور کیپر کے ہر ماہ بچت ہونے والی راشن کو وہ بلیک میں فروخت کر سکے۔ جبکہ پوچھنے پر ہمیں بدتمیز کہا جاتا ہے ہمارے عزت کی دھجیاں اڈا دی جارہی ہیں، کچھ اور صارفین کہتے ہیں کہ 20کلو راشن کو ہم نے تین روپیہ کے حساب سے 60روپیہ ادا کرنے ہوتے ہیں، جبکہ ہم سے لگاتار ایک سال سے ہر ماہ 100روپیہ وصول کیا جاتا ہے۔''


کچھ صارفین نے کہا کہ ''ہمارے راشن کارڈ پر نام درج ہونے کے باوجود یا آدھار لنک ہونے کے باوجود کہا جاتا ہے کہ حکومت نے اوپر سے ہی آپکے کچھ لوگوں کے نام راشن کارڈ سے کاٹ دئے گئے ہیں''، جبکہ نمایندے کے طرف سے اسٹنٹ ڈائریکٹر فوڈ اینڈ سپلائی گاندربل سے پتہ کرنے پر اسٹورکیپر کی یہ کہانی بھی غلط ثابت ہوگئی ہے، جو کہ باعث حیرانی کی بات ہے کہ کس طرح سے محکمہ امور و صارفین کے لوگ غریب عوام کو بے وقوف بناکر اپنے گھر غریبوں کے خون سے بھر رہے ہیں۔


اس دوران کچھ صارفین الزام لگا رہے ہیں کہ انہیں حکومت کی جانب سے اگرچہ چاول کی ایک بوری اے پی ایل راشن کارڈ APL Ration Card پر 800روپیہ میں ملنی ہے، لیکن ریٹ طے ہونے کے باوجود 1000میں دی جاتی ہے جو کہ سراسر ناانصافی ہے۔ حد تو یہ ہو گیء کہ سرکار نے اگرچہ دوردراز علاقوں میں ہونے والی برفباری کے پیش نظر کہا تھا کہ ان علاقوں میں مارچ تک ایڈوانس راشن دیا جائے گا۔لیکن چھتر گل کے یہ پہاڑی لوگ الزام لگا رہے ہیں کہ اس میں سے ہمیں ایک یا دو مہینے کم دیا جارہا ہے اور ساتھ میں ہمیں یہ حکم دیا جاتا ہے کہ اب اپریل تک یہاں نہیں آنا، لیکن سوال یہ ہے کہ آخر یہ ایک یا دو ماہ کی راشن فی کنبہ کتنا جمع ہوگی اور اس راشن کو ملازمین کیا کریں گے، ظاہر سی بات ہے۔

  • یہ بھی پڑھیں : ملک بھر میں پی ایم جی کے اے وائی اسکیم کانفاذ، مستفیدین کو راحت

انہوں نے کہا کہ 'اس سلسلے میں امورِ و صارفین کے صوبائی سربراہ خاص کر ایل جی انتظامیہ کو توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے ورنہ وہ دن دور نہیں جب یہ غریب عوام غلط فہمی کا شکار ہوکر وزیر اعظم کے خلاف مظاہرہ کرنے پر اس وجہ سے مجبور ہونگے کہ شاید وزیراعظم صرف اعلان کر رہا ہے جبکہ اعلان کو عملی جامہ نہیں پہنایا جارہا ہے۔

اس سلسلے میں جب نمائندے نے کشمیر کے امور وصارفین سربراہ عبدالصمد سے جاننے کی کوشش کی تو انہوں نے بتایا کہ میں اس معاملے کی گہرائی تک جا کر جانچ کروں گا اور اگر واقعی میں کوئی فرد اس میں ملوث ہوگا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ اب دیکھنا ہے کہ کیا مذکورہ آفیسر کچھ کارروائی کریں گے یاصرف کارروائی برائے کارروائی ہی رہ جائے گی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.