لاک ڈائون کے پیش نظر جموں و کشمیر کی بیشتر آبادی گھروں میں ہی قید ہے وہیں وسطی کشمیر کے ضلع گاندربل میں اسمگلرز اس وبائی بیماری کا فائدہ اٹھا کر جنگلوں کی صفائی کرنے میں مشغول ہیں۔
علاقے کے لوگوں نے بھی الزام عائد کیا ہے کہ ’’سمگلر ان دنوں جنگلوں میں درختوں کی بے دریغ کٹائی میں لگے ہوئے ہیں جبکہ محکمہ جنگلات کے افسران خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔‘‘
انکا کہنا تھا کہ پچھلے کئی ہفتوں سے جنگلات کا بے تحاشہ صفایا ہو رہا ہے جس کو روکنا ناگزیر ہے۔
ای ٹی وی بھارت کےساتھ بات کرتے ہوئے علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک معمر شہری کا کہنا ہے کہ پچھلے تقریباً ڈھائی مہینوں سے جہاں عام زندگی متاثر ہے وہیں جنگلات کی حفاظت پر مامور اہلکار بھی ڈیوٹی سے غائب ہیں۔
انکا کہنا ہے کہ اس غفلت شعاری کا فائدہ اٹھا رہے جنگل اسمگلر اب دن دہاڑے لکڑی چرا کر جنگلات کا صفایا کر رہے ہیں۔
نمائندے کے مطابق ضلع کے کمپارٹمنٹ نمبر 36 37 میں سبز سونے کی لوٹ جاری ہے اور محکمے کے اہلکار ایک دوسرے کی طرف اشارہ کرکے اپنا پلو جھاڑ رہے ہیں۔
مقامی باشندوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسمگلروں اور محکمہ کے اعلیٰ افسران کی ملی بھگت کے بغیر اتنے اعلیٰ پیمانے پر سبز سونے کی لوٹ ممکن نہیں۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’جب بھی محکمہ پر اعتراض کیا جاتا ہے تو اعلیٰ افسران کسی چھوٹے ملازم کو معطل کرکے اپنے آپ کو بے گناہ اور عوام کو گمراہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، چند دن قبل بھی کچھ ایسا ہی واقعہ رونما ہوا تھا جب دو نئے ملازمین کو معطل کیا گیا تھا۔‘‘
علاقے کے باشندوں نے گورنر انتظامیہ سے مداخلت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اصل قصورواروں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرکے ایک مثال قائم کی جائے۔