نوجوان ہمیشہ نوکری سے پریشان رہتے ہیں لہذا اس بجٹ سے یہ جاننے کے لیے کہ ان کی بجٹ سے کیا توقعات ہیں، ای ٹی وی بھارت نے دہلی یونیورسٹی کے نوجوانوں سے بجٹ کے بارے میں خصوصی بات چیت کی۔
دہلی یونیورسٹی کے دولت رام کالج میں زیر تعلیم پہلے سال کی طالبہ شروتی سینی نے بتایا کہ ہمارے ملک کا بجٹ باقی ممالک سے بہت کم ہے ، زیادہ سے زیادہ چین تعلیم پر خرچ کرتا ہے ، اور پھر امریکہ۔ لیکن ہمارے کل بجٹ کا بہت ہی کم حصہ تعلیم پر خرچ کیا جاتا ہے۔ اس لیے اس بار تعلیمی بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔
ایک اور طالبہ مسکان لوہیا نے کہا کہ یہ ضروری ہے کہ تعلیم میں سب کو مساوی حقوق دیا جائے۔ اس کے لیے تعیلمی بجٹ میں اضافہ بہت ضروری ہے، اس کے ساتھ ہی حکومت جو نئی تعلیمی پالیسی لائی ہے اس میں بھی بدلاؤ کی ضرورت ہے کیوں کہ کہیں نہ کہیں اس کی وجہ سے حکومت نجی کرن کو فروغ دے رہی ہے جس کا اثر غریب طبقے کے طلبا پر پرے گا۔
طلبا موجودہ وزیر خزانہ سے سخت ناراض نظر آئے۔ پی ایچ ڈی کے طالب علم راہول نے کہا کہ ہماری وزیر خزانہ کو بجٹ کے بارے میں بھی پتہ نہیں ہے۔ پیاز کی قیمتوں پر وہ کہتی ہیں کہ وہ پیاز نہیں کھاتی ہیں۔ جی ڈی پی میں مسلسل کمی آرہی ہے ، لیکن حکومت کو کوئی فکر نہیں ہے۔ آج پڑھا لکھا نوجوان بھی نوکری کے لیے بھٹک رہا ہے۔ انجینئرنگ کرنے کے بعد بھی لوگوں کو نوکریاں نہیں مل رہی ہیں۔ اور حکومت انہیں پکوڑے بیچنے کا مشورہ دیتی ہے۔
دہلی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کرنے والے ایک اور طالب علم نے بتایا کہ وہ دہلی میں کرائے کے کمرے میں رہتا ہے اور جیسے جیسے مہنگائی میں اضافہ ہورہا ہے ، تعلیم کے ساتھ نوجوان پر کئی اخراجات ہوتے ہیں ، اس کے لیے اگر وہ نوکری کرنا چاہتا ہے تو نوکری بھی نہیں ملتی۔ لہذا یہ ضروری ہے کہ حکومت اس طرف دھیان دیں ، تمام یونیورسٹیوں میں طلبا کی فیسوں میں اضافہ کیا جارہا ہے۔ یونیورسٹی کو پرائیوٹ کیا جارہا ہے ، لیکن تعلیمی بجٹ میں اضافہ نہیں کیا جارہا ہے۔ ایسی صورتحال میں غریب طبقے سے تعلق رکھنے والے طلبا سستی تعلیم کے لیے دارالحکومت آتے ہیں وہ اعلی تعلیم حاصل نہیں کرسکیں گے۔