ویلفیئر پارٹی کے قومی صدر قاسم رسول الیاس نے کہا کہ اقبال انصاری اور سنی وقف بورڈ کے نظرثانی عرضی نہ داخل کرنے سے مقدمے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ یہ مسلمانوں کی جانب سے ایک نمائندگی کا سوٹ ہے اس لیے کوئی بھی مسلمان نظر ثانی کی عرضی داخل کرسکتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ایسا کرنے سے ہمیں کوئی فائدہ ہوگا یا نہیں لیکن کورٹ نے ہمیں یہ حق دیا ہے جس کا پرسنل لاء بورڈ استعمال کر رہا ہے اور یہ بھارتی مسلمانوں کی دوراندیشی کا بھی تقاضہ ہے، مسلمانوں کے رائے عامہ کی جانب سے یہ فیصلہ کیا جارہا ہے۔
واضح رہے کہ سنی سینٹرل وقف بورڈ اور اقبال انصاری پہلے ہی دن واضح طور پر بیان جاری کر دیا تھا کہ 'ہمارے لیے سپریم کورٹ کا فیصلہ آخری ہے اس کے بعد ہم نظرثانی کی عرضی نہیں داخل کریں گے۔
اقبال انصاری نے کہا کہ ہم عدالت کا فیصلہ تسلیم کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب معاملہ عدالت میں جاتا ہے تو ایک جیتتا ہے اور ایک ہارتا ہے۔ فیصلہ عدالت کو ہی کرنا ہے اور فیصلہ عدالت کا ہی مانا جائے گا۔
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے اراکین اس پر بضد تھے کہ ہم بابری مسجد کے حق کی لڑائی آخری مرحلے تک جاری رکھیں گے۔ اسی لیےگزشتہ 17 نومبر کو پرسنل لاء بورڈ کی لکھنؤ میں میٹنگ ہوئی تھی جس میں فیصلے کے خلاف ریویو پٹیشن داخل کرنے کی بات کہی گئی تھی لیکن تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا تھا۔