دہلی وقف بورڈ کے ملازمین اور ائمہ و مؤذنین تنخواہوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے بورڈ کے ملازمین اب ہڑتال پر چلے گئے ہیں اور بورڈ کے دفتر میں کام کاج مکمل طور پر ٹھپ ہو گیا ہے۔ فی الحال دفتر میں ضروری امور ہی انجام دیئے جارہے ہیں۔ اس کی وجہ سے بورڈ کے دفتر آنے والے لوگ کافی پریشان ہیں اور کام نہ ہونے کی وجہ سے واپس لوٹ رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق ائمہ و مؤذنین اور بیواؤں کا وظیفہ گذشتہ 7 ماہ سے اور دہلی وقف بورڈ کے تقریبا 130 ملازمین کو گذشتہ 3 ماہ سے تنخواہ نہیں ملی ہے جس کے سبب سبھی لوگ پریشان ہیں۔ Waqf board employees go on strike against pending dues
ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے دہلی وقف بورڈ کے سیکشن آفیسر نشیب احمد خان سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ تنخواہیں جاری کرنے میں سب سے بڑی دشواری فنڈ سینکشن نہ ہونے کی ہے۔ دہلی حکومت سے ملنے والی گرانٹ سے 29 مستقل ملازمین کو تنخواہ دی جاتی ہے جبکہ 103 عارضی ملازمین کو دہلی وقف بورڈ کے فنڈ سے تنخواہیں دی جاتی ہیں جسے جاری نہیں کیا جا رہا۔
فنڈ سینکشن نہ جاری کیے جانے سے متعلق ہونے والی دشواریوں کا سبب بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اینٹی کرپشن بیورو کی جانب سے جاری کارروائی کی وجہ سے فی الحال تنخواہ رکی ہوئی ہے۔
ملازمین کا یہ بھی کہنا ہے کہ دہلی وقف بورڈ کا اپنا فنڈ ہے جس سے کنٹریکٹ ملازمین کو تنخواہ ملتی ہے۔ بورڈ کے پاس فنڈز ہونے کے باوجود سی ای او ملازمین کی تنخواہیں جاری نہیں کر رہے ہیں۔ جس کے باعث بورڈ کے تمام ملازمین نے پین ڈاؤن ہڑتال کی ہوئی ہے۔
دوسری طرف دہلی وقف بورڈ کے اماموں کو دیا جانے والا وظیفہ کئی مہینوں سے جاری نہیں کیا گیا ہے اس کی وجہ سے ائمہ کی کئی تنظیموں نے دہلی وقف بورڈ کے دفتر پر احتجاجی مظاہرہ بھی کیا اور الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر دہلی حکومت نے ایک ہفتے میں ہماری مدد نہ کی اور گرانٹ جاری کرکے وظیفہ نہ دیا تو وزیر اعلی کی رہائش گاہ کا گھیراؤ کریں گے۔
وہیں دہلی وقف بورڈ کی رکن رضیہ سلطانہ نے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں دہلی وقف بورڈ کے سی ای او کو میٹنگ بلانی چاہیے اور تنخواہ سے متعلق ہو رہی دشواریوں کو حل کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں:PIL in HC Against Salaries to Imams ائمہ و موذنین کی تنخواہوں پر روک لگانے کیلئے دہلی ہائی کورٹ میں عرضی