نئی دہلی:اردو اکیڈمی دہلی کے زیر انتظام سنہ 1988 سے اردو کے فروغ کے لیے خواندگی مراکز کھولے گیے تھے شروعات میں ان مراکز کی تعداد 100 رکھی گئی تھی تاہم وقت کے ساتھ ساتھ ان کی تعداد میں اضافہ ہوتا چلا گیا۔ سال 2019 تک ان کی تعداد 155 ہوگئی تھی۔ اس کے بعد ان کی تعداد کو 500 تک پہنچانے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن لاک ڈاؤن کے بعد سے ہی ان تمام مراکز کو بند کر دیا گیا۔ اب جبکہ سب کچھ معمول زندگی پر ہے تو مراکز کو چلانے والے استاد بھی انہیں کھولنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
اسی سے متعلق ای ٹی وی بھارت کے نمائندے نے اردو خواندگی مراکز کے اساتذہ سے بات کی جس میں انہوں نے بتایا کہ مارچ 2020 میں ان مراکز کو بند کیا گیا تھا تب سے ان مراکز کو نہیں کھولا گیا۔ اساتذہ کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے میں کئی مرتبہ دہلی اردو اکیڈمی کے ذمہ داران سے بات کر چکے ہیں لیکن ہر بار انہیں دلاسہ دیکر بھیج دیا جاتا تھا۔ اب چونکہ دہلی اردو اکیڈمی کے نائب چیئرمین کا عہدہ خالی ہے اس لیے ہم لوگ دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین ذاکر خان سے گہار لگانے پہنچے ہیں۔
خواندگی مرکز چلانے والی خاتون بتاتی ہیں کہ ان کے گھر کا خرچ اسی سینٹر سے چلتا تھا اب کے والد بیمار ہیں لیکن گذشتہ دو برس سے یہ سینٹر بند ہیں ایسے میں ان کے پاس اردو خواندگی مرکز کے علاوہ کوئی اور معاش کا ذریعہ نہیں ہے جس سے وہ اپنے گھر کے اخراجات اٹھا سکیں۔
دوارکہ میں خواندگی مرکز چلانے والے عرفان راہی نے بتایا کہ وہ گذشتہ 5 برسوں سے یہ مرکز چلا رہے ہیں چونکہ دوارکہ میں اردو میڈیم اسکول نہ کے برابر ہے اس لیے وہ اس کام کو انجام دے رہے ہیں لیکن گذشتہ دو برسوں سے یہ مراکز بند ہیں جس کی وجہ سے اردو سیکھنے والے طلباء میں مایوسی ہے۔
خواندگی مرکز چلانے والی ایک اور خاتون کہنا ہے کہ ان کے پاس 25 طلباء اردو کی تعلیم حاصل کرتے ہیں جن میں ان بچوں تعداد زیادہ ہے جنہیں اردو نہیں آتی لیکن انہیں اردو سیکھنے کی خواہش ہے اب جبکہ یہ مراکز بند ہے تو بچے بھی ان مراکز کے کھلنے کا انتظار کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:Jamia Milia Islamia جامعہ ملیہ اسلامیہ میں سوشل ورک کورس میں بی اے آنرزشروع
کھجوری میں خواندگی مرکز چلانے والے محفوظ عالم نے بتایا کہ جب دہلیناردو اکیڈمی کے نائب چیئرمین تاج محمد تھے تب ہم نے ان سے کئی ملاقاتیں کی اس دوران ہمیں یہ دلاسہ دیا گیا کہ جلد ہی آپ کا اعزازیہ بڑھا کر 10 ہزار کردیا جائے گا۔ مراکز کی تعداد بھی 500 کی جائے گی لیکن وہ سب بس باتیں ہی ثابت ہوئیں عملی طور پر کچھ بھی نہیں کیا گیا