ETV Bharat / state

کشمیر کی بے باک، خاتون آہن پروینہ آہنگر سے خصوصی بات چیت - شورش زدہ جموں و کشمیر میں نامساعد حالات

جموں و کشمیر میں نامساعد حالات کے دوران بھی ممتاز سماجی کارکن اور 'آئرن لیڈی آف جموں و کشمیر' کے نام سے مشہور پروینہ آہنگر نے ضرورت مندوں اور حاجت مندوں کی خدمت جاری رکھی۔

آئرن لیڈی آف جموں و کشمیر: پروینہ آہنگر
author img

By

Published : Oct 21, 2019, 9:49 PM IST

Updated : Oct 22, 2019, 9:34 PM IST

جموں و کشمیر میں لاپتہ افراد اور ان کے لواحقین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی معروف سماجی کارکن پروینہ آہنگر نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے سے متعلق اور اپنی زندگی کے اس سفر کے نشیب و فراز سے متلعق ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔

جموں و کشمیر میں لاپتہ افراد اور ان کے لواحقین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی معروف سماجی کارکن پروینہ آہنگر
جموں و کشمیر میں لاپتہ افراد اور ان کے لواحقین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی معروف سماجی کارکن پروینہ آہنگر

پروینہ آہنگر کو حال ہی ایک بین الاقوامی صحافتی ادارے نے دنیا بھر کی 100 بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

پروینہ آہنگر تین دہائیوں سے کشمیر کے طول و عرض میں لاپتہ افراد سے متعلق معلومات اور جانکاری کے لیے کام کر رہی ہیں، اور ان کی خدمات کے اعتراف میں بین الاقوامی سطح پر اب تک متعدد انعامات سے نوازا جا چکا ہے۔

ویڈیو : آئرن لیڈی آف جموں و کشمیر پروینہ آہنگر سے ای ٹی وی بھارت کی خصوصی گفتگو

پروینہ آہنگر کے مطابق ان کے 16سالہ فرزند کو اگست 1990میں چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا اور اب تک ان کے فرزند کی کوئی بھی خبر انہیں موصول نہیں ہوئی ہے۔

آئرن لیڈی آف جموں و کشمیر: پروینہ آہنگر
آئرن لیڈی آف جموں و کشمیر: پروینہ آہنگر

پروینہ آہنگر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'انہوں نے سبھی محکموں، انسانی حقوق کے لیے کام کر رہی تنظیموں، عدالتوں اور سیاسی رہنمائوں سے اپنے لخت جگر سے متعلق معلومات حاصل کرنا چاہیں مگر انہوں نے کہا کہ ان کے فرزند کو اس وقت کے ایک سرگرم عسکریت پسند کا ہم نام ہونے کے شبہ میں گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کر دیا گیا'۔

پروینہ آہنگر  سے ای ٹی وی بھارت اردو کا خصوصی انٹرویو کے دوران تفصیلات بتاتے ہوئے
پروینہ آہنگر سے ای ٹی وی بھارت اردو کا خصوصی انٹرویو کے دوران تفصیلات بتاتے ہوئے

پروینہ آہنگر کا کہنا ہے کہ ایک ماں ہونے کی وجہ سے وہ اپنے لخت جگر کی اس طرح جدائی برداشت نہیں کر سکیں اور انہوں نے اپنے بیٹے کی بازیابی کی خاطر جدوجہد شروع کر دی۔ ان کے مطابق اس سفر میں انہوں نے کئی پریشانیوں اور لامتناہی مصائب کا سامنا کیا مگر انہوں نے ہمت نہ ہار کر اپنے اس مشن کو جاری رکھا۔

پروینہ آہنگر کو حال ہی ایک بین الاقوامی صحافتی ادارے نے دنیا بھر کی 100 بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کیا ہے
پروینہ آہنگر کو حال ہی ایک بین الاقوامی صحافتی ادارے نے دنیا بھر کی 100 بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کیا ہے

پروینہ کے مطابق اس سفر میں جب ان کی ملاقات ایسی ہی کئی ماؤں اور بہنوں کے ساتھ ہوئی جن کے بھائی یا فرزند بھی اسی طرح گرفتار کرکے لاپتہ کر دیے گئے تو انہوں نے انکے حقوق سے متعلق بھی آواز بلند کی اور اس طرح اے پی ڈی پی نامی تنظیم کی بنیاد رکھی گئی۔

جموں و کشمیر میں لاپتہ افراد کے لواحقین آہ و بکا کرتے ہوئے
جموں و کشمیر میں لاپتہ افراد کے لواحقین آہ و بکا کرتے ہوئے

اس سفر میں آہنگر کے مطابق ان کے شوہر نے بھی انکا پورا ساتھ نہیں دیا اس کے باوجود بھی وہ کم ہمت نہیں ہوئیں۔

وادی کشمیر میں انسانی حقوق سے متعلق کام کر رہی مختلف تنظیموں کی فہرست کے مطابق پچھلی تین دہائیوں میں ہزاروں افراد جبری لاپتہ کیے گئے اور ان کے لواحقین کو ان کے زندہ ہونے کی کوئی اطلاع ہے نہ مردہ ہونے کی۔

ایسی کئی خواتین بھی وادی میں موجود ہیں جن کے شوہر جبری طور لاپتہ کیے گئے، جو اب بھی ان کی تلاش میں ہیں۔

مزید پڑھیں : کشمیر میں سیاسی گفتگو دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ

پروینہ آہنگر کے مطابق ایسی خواتین کی زندگی عجیب کشمکش میں مبتلا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے واپس آنے کا انتظار کریں یا پھر از سر نو ازدواجی زندگی شروع کریں۔

اے پی ڈی پی نامی تنظیم  کے زیر اہتمام ایک احتجاج میں شریک
اے پی ڈی پی نامی تنظیم کے زیر اہتمام ایک احتجاج میں شریک

پروینہ آہنگر نے بتایا کہ ایسے کنبوں، جن کے اعزہ و اقارب لاپتہ ہیں، کی حالت دفعہ 370کی منسوخی کے بعد اور ابتر ہوئی ہے، ان کے مطابق 'انہیں ان کنبوں کی کوئی خبر نہیں ہے'۔

جموں و کشمیر میں لاپتہ افراد اور ان کے لواحقین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی معروف سماجی کارکن پروینہ آہنگر نے انسانی حقوق کے لیے کام کرنے سے متعلق اور اپنی زندگی کے اس سفر کے نشیب و فراز سے متلعق ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کی۔

جموں و کشمیر میں لاپتہ افراد اور ان کے لواحقین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی معروف سماجی کارکن پروینہ آہنگر
جموں و کشمیر میں لاپتہ افراد اور ان کے لواحقین کے حقوق کے لیے کام کرنے والی معروف سماجی کارکن پروینہ آہنگر

پروینہ آہنگر کو حال ہی ایک بین الاقوامی صحافتی ادارے نے دنیا بھر کی 100 بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

پروینہ آہنگر تین دہائیوں سے کشمیر کے طول و عرض میں لاپتہ افراد سے متعلق معلومات اور جانکاری کے لیے کام کر رہی ہیں، اور ان کی خدمات کے اعتراف میں بین الاقوامی سطح پر اب تک متعدد انعامات سے نوازا جا چکا ہے۔

ویڈیو : آئرن لیڈی آف جموں و کشمیر پروینہ آہنگر سے ای ٹی وی بھارت کی خصوصی گفتگو

پروینہ آہنگر کے مطابق ان کے 16سالہ فرزند کو اگست 1990میں چھاپے کے دوران گرفتار کیا گیا اور اب تک ان کے فرزند کی کوئی بھی خبر انہیں موصول نہیں ہوئی ہے۔

آئرن لیڈی آف جموں و کشمیر: پروینہ آہنگر
آئرن لیڈی آف جموں و کشمیر: پروینہ آہنگر

پروینہ آہنگر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'انہوں نے سبھی محکموں، انسانی حقوق کے لیے کام کر رہی تنظیموں، عدالتوں اور سیاسی رہنمائوں سے اپنے لخت جگر سے متعلق معلومات حاصل کرنا چاہیں مگر انہوں نے کہا کہ ان کے فرزند کو اس وقت کے ایک سرگرم عسکریت پسند کا ہم نام ہونے کے شبہ میں گرفتار کرنے کے بعد لاپتہ کر دیا گیا'۔

پروینہ آہنگر  سے ای ٹی وی بھارت اردو کا خصوصی انٹرویو کے دوران تفصیلات بتاتے ہوئے
پروینہ آہنگر سے ای ٹی وی بھارت اردو کا خصوصی انٹرویو کے دوران تفصیلات بتاتے ہوئے

پروینہ آہنگر کا کہنا ہے کہ ایک ماں ہونے کی وجہ سے وہ اپنے لخت جگر کی اس طرح جدائی برداشت نہیں کر سکیں اور انہوں نے اپنے بیٹے کی بازیابی کی خاطر جدوجہد شروع کر دی۔ ان کے مطابق اس سفر میں انہوں نے کئی پریشانیوں اور لامتناہی مصائب کا سامنا کیا مگر انہوں نے ہمت نہ ہار کر اپنے اس مشن کو جاری رکھا۔

پروینہ آہنگر کو حال ہی ایک بین الاقوامی صحافتی ادارے نے دنیا بھر کی 100 بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کیا ہے
پروینہ آہنگر کو حال ہی ایک بین الاقوامی صحافتی ادارے نے دنیا بھر کی 100 بااثر خواتین کی فہرست میں شامل کیا ہے

پروینہ کے مطابق اس سفر میں جب ان کی ملاقات ایسی ہی کئی ماؤں اور بہنوں کے ساتھ ہوئی جن کے بھائی یا فرزند بھی اسی طرح گرفتار کرکے لاپتہ کر دیے گئے تو انہوں نے انکے حقوق سے متعلق بھی آواز بلند کی اور اس طرح اے پی ڈی پی نامی تنظیم کی بنیاد رکھی گئی۔

جموں و کشمیر میں لاپتہ افراد کے لواحقین آہ و بکا کرتے ہوئے
جموں و کشمیر میں لاپتہ افراد کے لواحقین آہ و بکا کرتے ہوئے

اس سفر میں آہنگر کے مطابق ان کے شوہر نے بھی انکا پورا ساتھ نہیں دیا اس کے باوجود بھی وہ کم ہمت نہیں ہوئیں۔

وادی کشمیر میں انسانی حقوق سے متعلق کام کر رہی مختلف تنظیموں کی فہرست کے مطابق پچھلی تین دہائیوں میں ہزاروں افراد جبری لاپتہ کیے گئے اور ان کے لواحقین کو ان کے زندہ ہونے کی کوئی اطلاع ہے نہ مردہ ہونے کی۔

ایسی کئی خواتین بھی وادی میں موجود ہیں جن کے شوہر جبری طور لاپتہ کیے گئے، جو اب بھی ان کی تلاش میں ہیں۔

مزید پڑھیں : کشمیر میں سیاسی گفتگو دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ

پروینہ آہنگر کے مطابق ایسی خواتین کی زندگی عجیب کشمکش میں مبتلا ہے کہ وہ اپنے شوہر کے واپس آنے کا انتظار کریں یا پھر از سر نو ازدواجی زندگی شروع کریں۔

اے پی ڈی پی نامی تنظیم  کے زیر اہتمام ایک احتجاج میں شریک
اے پی ڈی پی نامی تنظیم کے زیر اہتمام ایک احتجاج میں شریک

پروینہ آہنگر نے بتایا کہ ایسے کنبوں، جن کے اعزہ و اقارب لاپتہ ہیں، کی حالت دفعہ 370کی منسوخی کے بعد اور ابتر ہوئی ہے، ان کے مطابق 'انہیں ان کنبوں کی کوئی خبر نہیں ہے'۔

Intro:Body:Conclusion:
Last Updated : Oct 22, 2019, 9:34 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.