دہلی کی شاہجہانی جامع مسجد کے شاہی امام سید احمد بخاری نے محکمہ آثار قدیمہ کی ڈائریکٹر جنرل ودیاوتی کو خط لکھ کر فوری طور پر مدد کی اپیل کی ہے تاکہ جانی و مالی نقصان سے بچا جا سکے۔ دراصل دہلی کی شاہی جامع مسجد میں گزشتہ روز طوفانی بارش سے مسجد کے مرکزی گنبد کے کلس کو نقصان پہنچا تھا جس کے دو ٹکڑے تو مسجد کے صحن میں آ گرے تھے جبکہ ایک حصہ اوپر ہی ٹوٹ کر گر گیا تھا اور کلس کا آخری سب سے وزنی حصہ ابھی بھی گنبد پر ہی اٹکا ہوا ہے جس کی وجہ سے یہ خطرہ منڈلا رہا ہے کہ کبھی بھی تیز ہوا کی وجہ سے یہ حصہ زمین پر گر سکتا ہے۔ Shahi Imam Letter to Archeology Department
امام بخاری نے بتایا کہ 'یہ کلس تقریبا 13 فٹ اونچا ہے جس کے دو حصہ ٹوٹ کر بکھر چکے ہیں جبکہ تیسرا حصہ ابھی بھی وہیں ہے اس لیے ہم نے آثار قدیمہ سے مدد مانگی ہے کیونکہ تاریخی عمارت میں کی مرمت کرنے کے ایکسپرٹ ہمارے پاس نہیں ہے۔انہوں نے بتایا کہ ہم نے اپنی طرف سے پاڑ باندھنے کے لیے آج ٹھیکیدار کو بلایا ہے لیکن اسے اتارنے کا کام ہمارے بس میں نہیں ہے اس لیے ہم امید کرتے ہیں کہ ہمیں آثار قدیمہ سے مدد ملے گی۔ اگر آثار قدیمہ مدد کرنے سے انکار کرتا ہے تو پھر ہم کسی بھی طرح سے اس کام کو کریں گے۔'
یہ بھی پڑھیں: Gyanvapi Masjid Row: گیانواپی مسجد معاملہ میں مسلم فریق نے جاری کیا ایک نیا ویڈیو
قابل ذکر ہے کہ کلس کا جو حصہ گزشتہ روز طوفانی بارش کے سبب ٹوٹ کر گرا ہے اس کا وزن سو کلو گرام سے بھی زیادہ ہے جبکہ جو حصہ ابھی بھی گنبد کے ساتھ اٹکا ہوا ہے وہ اس سے بھی زیادہ وزنی ہے ایک اندازے کے مطابق اس کا وزن 250 کلوگرام سے کم نہیں ہے۔ اسی لیے جب تک کلس کا دوسرا حصہ جو ابھی بھی گنبد سے اٹکا ہوا ہے وہ اتار نہیں لیا جاتا تب تک مسجد میں لوگوں کے داخلے پر فی الحال پابندی عائد کی گئی ہے تاکہ کوئی جانی نقصان ہونے سے بچایا جا سکے۔