لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلے کو ختم ہونے میں ابھی کچھ دن باقی ہیں، لیکن تاحال تارکین وطن مزدوروں کی تصاویر مسلسل دکھائی دے رہی ہیں۔ ملک میں اس وبائی امراض پھیل جانے کی وجہ سے تمام فیکٹریاں بند ہیں۔
ایسی صورتحال میں مزدور طبقہ مکمل طور پر بے روزگار ہوگیا ہے۔ مہاجر مزدور میٹرو شہروں سے اپنے دیہات کی طرف ہجرت کر رہے ہیں۔ آئے روز مہاجر مزدوروں کی تصاویر سامنے آ رہی ہیں۔
عالمی وبا کورونا وائرس کی وجہ سے جو لاک ڈاؤن ہوا ہے اس نے مزدوروں پر ایک بہت بڑا بحران بنا ہے۔ غازی آباد میں ایک مہاجر مزدورو کی ایسی تصویر سامنے آئی ہے جو کسی کو بھی اندر سے چونکا سکتی ہے۔
دہلی کے آزاد پور سے تعلق رکھنے والا ایک کنبہ اپنے تمام سامان کے ساتھ مظفر پور کا سفر طے کرتے نظر آئے ہیں۔ شوہرٹھیلا چلا رہا تھا اور بیوی اپنے دو بچوں کے ساتھ پیچھے بیٹھی تھی۔ تو وہیں تیز تپتی ہوئی دھوپ سے اپنے دونوں بچوں میں سے ایک اپنو گود میں لیٹا کر کپڑے سے ڈھک دیا۔ جبکہ دوسرے بچے کو ٹھیلے پر لیٹا کر تکیے سے ڈھک رکھا تھا۔ تاکہ سورج کی گرمی دونوں بچوں پر نہ پڑ سکے۔
جب یہ کنبہ غازی آباد پہنچا تو ای ٹی وی بھارت نے اس خاندان کے سربراہ برجیش سے بات کی۔ برجیش راتوں رات ٹھیلا چلا کر دہلی کے آزاد پور سے غازی آباد پہنچا تھا۔ راتوں رات بھر ٹھیلا چلانے کے بعد آنکھیں پیلی ہوگئیں۔ جبکہ دہلی سے مظفر پور کا سفر 1100 کلومیٹر ہے۔
صرف برجیش ہی نہیں یہ کہانی ان ہزاروں لوگوں کی ہے، جو اس لاک ڈاؤن میں گھر جانے لیے مجبور ہیں۔