ETV Bharat / state

سپریم کورٹ نے مودی پر 'قابل اعتراض' تبصرہ کیس میں کانگریس لیڈر کھیڑا کی عرضی کو مسترد کر دیا

SC rejects Congress leader Kheda plea الہ آباد ہائی کورٹ نے 17 اگست کو کھیڑا کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ الزام ہے کہ فروری میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں مسٹر کھیڑا نے اڈانی-ہنڈن برگ تنازعہ کی مشترکہ پارلیمانی جانچ کا مطالبہ کرنے کے دوران وزیر اعظم پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔

سپریم کورٹ
سپریم کورٹ
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jan 4, 2024, 9:56 PM IST

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی پرجمعرات کو کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا کے مبینہ قابل اعتراض بیان دینے کے ایک مجرمامہ ہتک عزت کیس کو منسوخ کرنے کی ان کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے ہتک عزت کے دیگر معاملات میں کھیڑا کی بار بار معذرت کے حقائق کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جرم کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بنچ کے سامنے سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید نے مسٹر کھیڑا کی طرف سے دلائل دیتے ہوئے جواب داخل کرنے کے لئے وقت کی درخواست کی۔ اس پر بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر غور کرنے کو تیار نہیں ہے۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ٹرائل چارج شیٹ کی تیاری کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے اکتوبر 2023 میں موجودہ درخواست پر اتر پردیش حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے 17 اگست کو کھیڑا کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ الزام ہے کہ فروری میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں مسٹر کھیڑا نے اڈانی-ہنڈن برگ تنازعہ کی مشترکہ پارلیمانی جانچ کا مطالبہ کرنے کے دوران وزیر اعظم پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔

اس معاملے میں، پولیس نے انہیں گزشتہ سال 23 فروری کو دہلی کے ہوائی اڈے سے حراست میں لیا تھا، جب وہ چھتیس گڑھ کے رائے پور جانے کے لیے ہوائی جہاز میں سوار ہوئے تھے۔ وہ وہاں آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے اجلاس میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ آسام میں بھی ان کے خلاف درج ایف آئی آر کی بنیاد پر وہاں کی پولیس نے اسے جہاز سے اتار دیا تھا۔

اس کارروائی کے بعد انہوں نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا جہاں انہیں عبوری تحفظ دیا گیا تھا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ان کے خلاف اتر پردیش اور آسام میں درج تینوں مقدمات کو یکجا کر کے لکھنؤ منتقل کیا جائے۔

اس کے بعد مسٹر کھیڑا نے ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ کا رخ کیا۔ ہائی کورٹ نے کوئی ریلیف نہیں دیا اور ان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقدمے کے دوران شواہد کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ یواین آئی۔

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی پرجمعرات کو کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا کے مبینہ قابل اعتراض بیان دینے کے ایک مجرمامہ ہتک عزت کیس کو منسوخ کرنے کی ان کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے ہتک عزت کے دیگر معاملات میں کھیڑا کی بار بار معذرت کے حقائق کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی جرم کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔ بنچ کے سامنے سینئر ایڈوکیٹ سلمان خورشید نے مسٹر کھیڑا کی طرف سے دلائل دیتے ہوئے جواب داخل کرنے کے لئے وقت کی درخواست کی۔ اس پر بنچ نے کہا کہ وہ اس معاملے پر غور کرنے کو تیار نہیں ہے۔

سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے اتر پردیش حکومت کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ ٹرائل چارج شیٹ کی تیاری کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔ سپریم کورٹ نے اکتوبر 2023 میں موجودہ درخواست پر اتر پردیش حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔

الہ آباد ہائی کورٹ نے 17 اگست کو کھیڑا کی عرضی کو مسترد کر دیا تھا، جس کے بعد انہوں نے سپریم کورٹ میں اپیل کی تھی۔ الزام ہے کہ فروری میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں مسٹر کھیڑا نے اڈانی-ہنڈن برگ تنازعہ کی مشترکہ پارلیمانی جانچ کا مطالبہ کرنے کے دوران وزیر اعظم پر قابل اعتراض تبصرہ کیا تھا۔

اس معاملے میں، پولیس نے انہیں گزشتہ سال 23 فروری کو دہلی کے ہوائی اڈے سے حراست میں لیا تھا، جب وہ چھتیس گڑھ کے رائے پور جانے کے لیے ہوائی جہاز میں سوار ہوئے تھے۔ وہ وہاں آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے اجلاس میں شرکت کے لیے جا رہے تھے۔ آسام میں بھی ان کے خلاف درج ایف آئی آر کی بنیاد پر وہاں کی پولیس نے اسے جہاز سے اتار دیا تھا۔

اس کارروائی کے بعد انہوں نے عدالت عظمیٰ سے رجوع کیا تھا جہاں انہیں عبوری تحفظ دیا گیا تھا۔ عدالت نے حکم دیا کہ ان کے خلاف اتر پردیش اور آسام میں درج تینوں مقدمات کو یکجا کر کے لکھنؤ منتقل کیا جائے۔

اس کے بعد مسٹر کھیڑا نے ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کے لیے الہ آباد ہائی کورٹ کا رخ کیا۔ ہائی کورٹ نے کوئی ریلیف نہیں دیا اور ان کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ مقدمے کے دوران شواہد کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔ یواین آئی۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.