دہلی کی پٹیالہ ہاؤس عدالت نے دہلی پولیس کے خصوصی سیل کو شمال مشرقی دہلی میں تشدد کی سازش کے الزام میں چارج شیٹ داخل کرنے کے لئے دو ماہ کا مزید وقت دیا ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج دھرمیندر رانا نے یہ حکم خصوصی سیل کی درخواست پر دیا۔
خصوصی سیل نے دہلی تشدد کیس میں سازش کے لئے یو اے پی اے کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔ ان لوگوں میں جن کے خلاف اسپیشل سیل نے یو اے پی اے کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے، ان میں عشرت جہاں، خالد سیفی، صفورا زرگر، گلفشا فاطمہ، نتاشا نروال، دیوانگن کلیتہ اور طاہر حسین شامل ہیں۔ یہ تمام ملزم فی الحال جیل میں ہیں۔
اسپیشل سیل نے ایف آئی آر میں جے این یو کے سابق طالب علم عمر خالد کا نام بھی لیا ہے لیکن ابھی تک اسے گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ خصوصی سیل کے مطابق عمر خالد نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی آمد سے قبل دیگر ملزمان کے ساتھ دہلی میں ہونے والے فسادات کی سازش کی تھی۔
خصوصی سیل نے عدالت سے چارج شیٹ داخل کرنے کے لئے 17 ستمبر تک کا وقت دینے کا مطالبہ کیا۔ خصوصی سیل کے لئے پیش ہوئے ایڈووکیٹ عرفان احمد نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے تفتیش مکمل نہیں ہوسکی۔
عدالت نے غور کیا کہ اس کیس سے متعلق کال ڈیٹیل ریکارڈ اور ای میل کی جانچ ابھی باقی ہے۔ اس معاملے میں اصل سازشی کاروں کو گرفتار کرنا باقی ہے۔ ان کی شناخت کر انہیں گرفتار کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
لاک ڈاؤن کی وجہ سے ایک ملزم خالد سیفی کے موبائل فون کا ڈیٹا بازیافت نہیں ہوا ہے۔ اس کے علاوہ دہلی حکومت کے پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ سے قانونی چارہ جوئی کے لیے اجازت حاصل کرنا باقی ہے۔