نئی دہلی: راجیہ سبھا میں گذشتہ روز حکمراں پارٹی اور اپوزیشن نے شعر شاعری کے ذریعے ایک دوسرے کو نشانہ بنایا۔ بدھ کی صبح کے التوا کے بعد دو بجے جب کارروائی دوبارہ شروع ہوئی تو اپوزیشن ارکان نے شور مچانا شروع کر دیا تو اپوزیشن لیڈر ملکارجن کھڑگے نے منی پور کی صورتحال پر بحث کرنے کا مطالبہ دہرایا۔ کھڑگے نے کہا کہ یہ مَقتَل بن گیا ہے، بولنے ہی نہیں دیتے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس پر ایک شعر یاد آرہا ہے۔
مقتل میں آتے ہیں وہ لوگ خنجر بدل بدل کے
یا رب کہاں سے لاؤں میں سر بدل بدل کے
اس کے جواب میں مرکزی وزیر پیوش گوئل نے انگریزی میں کہاوت کہی، لیکن چیئرمین نے ہلکے انداز میں کہا کہ کوئی شعر سنائے، شعر کا مقابلہ شعر سے ہی ہونا چاہئے۔
اس پر حکمراں جماعت کی ایک خاتون رکن اسمبلی نے کہا۔
ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بد نام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
اسی بیچ حکمراں جماعت کے سدھانشو ترویدی نے بھی کچھ مصرعے پیش کرنے کی کوشش کی۔
سچ ذرا سا گھٹے یا بڑھے تو سچ سچ نہ رہے
مگر جھوٹ کی تو کوئی انتہا ہی نہیں
لاکھ چہرے بدل کے آجاتے ہیں یہ
مگر آئینہ کمبخت جھوٹ بولتا ہی نہیں
چیئرمین جگدیپ دھنکھڑنے سدھانشو ترویدی کے پڑھے ہوئے اشعار کو درست کرتے ہوئے کہا،
چاہے سونے میں جڑ دو، چاہے چاندی میں جڑ دو
آئینہ کبھی جھوٹ بولتا نہیں۔
شعرو شاعری کی وجہ سے ایوان کا ماحول کچھ دیر کے لیے بدل گیا اور دونوں طرف کے اراکین اس سے لطف اندوز ہوتے نظر آئے۔
مزید پڑھیں: Kharge on Modi Speech مودی نے ایوان کو انتخابی ریلی کے طور پر استعمال کیا، کھڑگے
یو این آئی