قومی دارالحکومت دہلی کے جہانگیر پوری علاقے میں ہوئی انہدامی کارروائی پر سُپریم کورٹ میں سماعت کے دوران تمام دلائل سننے کے بعد کہا ہے کہ اب ہم دو ہفتے بعد اس معاملے کی سماعت کریں گے اور تب تک جہانگیرپوری میں 'اسٹیٹس کیو' یعنی تجاوزات ہٹانے پر روک برقرار رکھنا ہوگا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کا حکم صرف جہانگیر پوری کے لیے ہے ملک کے دیگر حصوں کے لیے نہیں۔ اگر اس وقت تک کارپوریشن جہانگیر پوری میں کوئی کارروائی کرتی ہے تو عدالت اسے سنجیدگی سے لے گی اور اسے توہین عدالت تصور کیا جائے گا۔ Supreme Court Order Status Quo in Jahangirpuri
-
Plea against demolition drive in Delhi's Jahangirpuri | Supreme Court says status quo to be maintained for another two weeks
— ANI (@ANI) April 21, 2022 " class="align-text-top noRightClick twitterSection" data="
">Plea against demolition drive in Delhi's Jahangirpuri | Supreme Court says status quo to be maintained for another two weeks
— ANI (@ANI) April 21, 2022Plea against demolition drive in Delhi's Jahangirpuri | Supreme Court says status quo to be maintained for another two weeks
— ANI (@ANI) April 21, 2022
معروف ایڈووکیٹ کپل سبل نے اس کیس میں دلیل دی کہ تجاوزات اور غیر قانونی تعمیرات پورے ملک کا مسئلہ ہے لیکن اس کی آڑ میں وہ ایک خاص مذہب کو نشانہ بنا رہے ہیں عدالت کو پیغام دینا چاہیے کہ یہاں قانون کی حکمرانی ہے۔ جمعیت العلماء ہند کے وکیل دشینت دوے نے اپنی دلیل میں کہا کہ یہ کارروائی جلدبازی میں کی گئی اور وہ بھی بی جے پی صدر کے میئر کو خط لکھنے کے بعد، انہدام کا عمل صبح 9 بجے شروع ہوا تھا اور عدالت کے حکم کے بعد بھی یہ عمل جاری رہا۔ Supreme Court Stayed Removal of Encroachments
دشینت دوے کی بات سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ آپ کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے ہم پورے ملک میں تجاوزات ہٹانے کا کوئی حکم نہیں دے سکتے۔ آپ کو اپنی دلیل میں خود کو جہانگیرپوری تک محدود رکھنا ہوگا۔ اس پر دشینت دوے نے کہا کہ جہانگیر پوری میں لوگوں کی 30 سال سے زیادہ پرانے مکان اور دکانیں ہیں۔ ہم ایک آئینی معاشرے میں رہتے ہیں۔ اس سب کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟ بنچ نے دشینت دوے سے کہا کہ وہ خود کو تجاوزات کے معاملے تک محدود رکھیں اور بتائیں کہ نوٹس جاری کرنے کی کیا دفعات ہیں۔
عدالت کے پوچھنے پر ایڈووکیٹ دشینت دوے نے کہا کہ تجاوزات ہٹانے کے لیے دفعہ 343 کے تحت 5 سے 15 دن کا نوٹس دینا چاہیے تھا۔ ایسے معاملات میں عدالت کئی بار نوٹس کی مدت بڑھا چکی ہے۔ لوگوں کو بغیر نوٹس کے نہیں نکالا جا سکتا۔ یہ اس کے جینے کے حق کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے دلیل دی کہ پولس نے جلوس کو کیسے جانے دیا جس کی اجازت بھی نہیں تھی۔ لوگوں کو بغیر تفتیش کے گرفتار کر لیا گیا اور کارپوریشن نے صبح 9 بجے سے پہلے بلڈوزنگ آپریشن شروع کر دیا۔ دشینت دوے نے یہ بھی کہا کہ یہ صرف جہانگیر پور تک محدود نہیں ہے یہ ہمارے سماجی تانے بانے پر حملہ ہے۔
درخواست گزار کے وکیل نے دلیل دی کہ دہلی میں 731 کالونیاں ہیں جن میں لاکھوں لوگ رہتے ہیں لیکن کارپوریشن نے صرف ایک کالونی کا انتخاب کیا کیونکہ آپ نے ایک کمیونٹی کو نشانہ بنایا۔ عدالت نے بدھ کو اس معاملے میں اسٹیٹس کیو برقرار رکھنے کا حکم دیا تھا جس پر آج سماعت کرتے ہوئے دو ہفتے بعد کی تاریخ مقرر کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ شمال مغربی دہلی میں جلوس کے دوران تشدد کے دنوں کے بعد بدھ کے روز جہانگیر پوری میں ایک مسجد کے قریب این ڈی ایم سی کی انسداد تجاوزات مہم کے ایک حصے کے طور پر بلڈوزر کے ذریعے کئی ڈھانچوں کو توڑ پھوڑ کی گئی۔