برسراقتدار این ڈی اے حکومت معلومات کا حق (آر ٹی آئی) ایکٹ میں کچھ اہم تبدیلی کرنے جارہی ہے، اور آر ٹی آئی ترمیمی بل 2019 لوک سبھا کے بعد اب راجیہ سبھا میں بھی منظور کرلیا گیا ہے۔
اس بل کے پیش نظر سماجی کارکن کے پرزور احتجاج کے بعد یہ بل اب صدر رام ناتھ کووند کے پاس آخری مہر ثبت کے لیے جانا ہے، جس کے بعد آئی آر ٹی آئی میں تبدیلی ممکن ہوجائے گی۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ ایک خصوصی بات چیت میں آر ٹی آئی کارکن انجلی بھاردواج نے کہا کہ 'حق اطلاعات لوگوں کو جمہوری حقوق فراہم کرتا ہے ، اگر لوگوں کے پاس اطلاعات نہیں ہوگی تو وہ اظہار رائے کی آزادی کا استعمال نہیں کرسکیں گے اور یہ ان کے بنیادی حقوق کے لیے خطرہ ہے۔'
انہوں نے مزید کہا کہ 'لوگ آر ٹی آئی ایکٹ کے ذریعہ حکومت سے اطلاعات کا مطالبہ کرتے ہیں اور اپنے بنیادی حقوق کو پورا کرنے کے لیے معلومات حاصل کرتے ہیں ، لیکن مودی حکومت کے ذریعہ لایا گیا آر ٹی آئی ترمیمی آر ٹی آئی قانون کو مکمل طور پر کمزور کردے گا، لہٰذا ہم اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔'
حالیہ ترمیم کے مطابق مرکزی اور ریاستی انفارمیشن کمشنرز، جو اطلاعات کی درخواستوں کے حتمی فیصلے لیتے ہیں، ان کو دیئے جانے والی مدت، تنخوا، الاؤنسز اور خدمات کی شرائط کے قانونی تحفظ کو اس ترمیم میں ختم کر دیا ہیں۔
اس ترمیم میں کہا گیا ہے کہ ان کی مدت ملازمت اور تنخواہ مرکزی حکومت کے ذریعہ مقرر کردہ ہوں گی۔
ایسے میں ایک عام آر ٹی آئی ایکٹیوسٹ یا ایک عام آدمی کے لیے یہ کتنا بدل جائے گا، اور لوگ اس سے کیا سمجھیں گے؟