قومی دارالحکومت دہلی کے ہریانہ بھون میں آر ایس ایس کے سینئر لیڈر اندریش کمار نے آر ایس ایس سے وابستہ مسلم راشٹریہ منچ (ایم آر ایم) کے خواتین ونگ کی ایک روزہ میٹنگ کی صدارت کی۔ Indresh Kumar Meeting with Muslim Manch Women wing اتر پردیش میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ نے مسلم خواتین کے لیے عوامی رابطہ کا ایک جامع پروگرام شروع کیا ہے۔ اسی اقدام کے ایک حصے کے طور پر آر ایس ایس کے سینئر لیڈر اندریش کمار نے مسلم راشٹریہ منچ (ایم آر ایم) کے خواتین ونگ سے میٹنگ کی۔
اس میٹنگ میں کئی اہم معاملات پر فوری اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس دوران مسلم خواتین کے ساتھ بھارت ماتا کی جئے اور وندے ماترم کے نعرے بھی لگائے اور لگوائے گئے۔ ان کے مطابق مسلم خواتین اپنے گھروں میں خوف و دہشت میں زندگی گزار رہی ہیں اور وہ قومی دھارے سے دور ہیں۔ اس لئے اس اجلاس میں مسلم خواتین کو اس خوف، بھوک، بدعنوانی کے چنگل سے نکال کر قومی دھارے سے جوڑنے کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چیف سرپرست اندریش کمار کے علاوہ نیشنل کنوینر محمد افضل، گریش جوئیل، شالینی علی، شہناز افضل، ریشما حسین، سشما پاچ پور سمیت ملک بھر سے 100 خواتین کارکنوں نے میٹنگ میں شرکت کی۔
ملاقات میں مسلم خواتین کے تحفظات، چیلنجز، صحت، تعلیم، تحفظ، احترام، مسائل اور ان کے حل پر دو ٹوک گفتگو کی گئی۔ Muslim Women Challanges Discussed in Muslim Manch Meeting اس میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا کہ آج کی عورت خود حساب لے گی اور اس طرح دہلی کے ہریانہ بھون میں ایک نیا نوشتہ لکھا گیا۔ ایسا دعویٰ ہے کہ مسلم راشٹریہ منچ کا یہ اقدام آنے والے وقت میں بلند ہندوستان کی ایک بلند تصویر بنانے والا ہے۔ مسلم منچ کے مطابق میٹنگ میں مسلم خواتین نے پختہ عزم کیا کہ مزید ناانصافی نہیں ہونے دی جائے گی۔ اس دوران خواتین کے ’’عظمت‘‘ سے لے کر ’’حسرت‘‘ تک ہر مسئلے پر بات ہوئی۔
آر ایس ایس کی قومی ایگزیکٹو کی رکن نے کہا کہ آر ایس ایس کی مسلم خواتین سوشل میڈیا، میٹنگز اور تعلقات عامہ کے ذریعے کمیونٹی تک اپنی پیغام پہنچائیں گی اور مختلف میٹنگ میں لوگوں کو آر ایس ایس اور بی جے پی کی "حقیقی تصویر" دکھائیں گی۔
سنگھ لیڈر نے دعویٰ کیا کہ مسلم خواتین، جو دو سال قبل طلاق ثلاثہ کو ختم کرنے پر کچھ سیاستدانوں کی طرف سے ظاہر کیے گئے خیالات سے زخمی تھیں، وہ اب شادی کے لیے کم از کم عمر بڑھانے والے مرکزی حکومت کے اقدام پر ان سیاستدانوں کے غیر اخلاقی تبصرے سے پریشان ہیں۔ کئی سیاستدانوں نے حکومت کے ذریعہ لڑکی شادی کی عمر 18 سے 21 کیے جانے پر مخالفت کی ہے۔
اندریش کمار نے کہا کہ مسلم خواتین کا ماننا ہے کہ شادی کی کم از کم عمر 18 سے بڑھا کر 21 سال کرنے سے انہیں اپنی اعلیٰ تعلیم، کم از کم گریجویشن تک، یا کچھ ایسی مہارتیں حاصل کرنے کا موقع ملے گا جس سے انہیں آگے بڑھنے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ اس اجلاس کا پیغام سوشل میڈیا اور میٹنگ کے ذریعے آگے بڑھایا جائے گا تب فطری طور سے آر ایس ایس اور بی جے پی کی حقیقی تصویر سب کے سامنے ہو گی۔