ETV Bharat / state

'کسانوں کی تحریک سے کورونا کیسز میں کمی'

author img

By

Published : Dec 18, 2020, 10:13 AM IST

برسراقتدار مرکز کی بی جے پی حکومت کی جانب سے بنائے گئے تین نئے زرعی قوانین کے خلاف تین ہفتوں سے کسانوں کا احتجاج جاری ہے۔ وہیں ڈاکٹر اجیت جین نے دعویٰ کیا ہے کہ اس تحریک سے کورونا کیسز میں کمی آئی ہے۔

کسانوں کی تحریک سے کورونا کیسز میں کمی
کسانوں کی تحریک سے کورونا کیسز میں کمی

قومی دارالحکومت دہلی کی سرحدوں پر تین ہفتوں سے کسانوں کی تحریک جاری ہے اور آج احتجاج کا 23 واں دن ہے جبکہ ٹھنڈی کی اس صورتحال میں کسانوں سمیت عام لوگوں کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا ہے۔

اس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحریک کی وجہ سے کورونا معاملات میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

کسانوں کی تحریک سے کورونا کیسز میں کمی

کسانوں کی طرف سے جاری اس تحریک کو دیکھتے ہوئے اگر ماہرین کی مانیں تو یہ دہلی کے لیے کسی وردان سے کم نہیں ہے۔ کیوںکہ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ کسانوں کی اس احتجاجی تحریک نے کورونا کے پھیلاؤ کا سلسلہ توڑ دیا ہے جس کی وجہ سے نئے آنے والے کیسز میں کمی درج کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ پچھلے کچھ دنوں میں دہلی میں کورونا اور روزانہ اموات کے نئے واقعات کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے جبکہ نہ تو دوائیں آئی ہیں اور نہ ہی دہلی کے لوگوں نے اپنی عادات کو تبدیل کیا ہے جبکہ لوگ ابھی بھی ماسک کے بغیر گھر سے نکل رہے ہیں، پھر یہ کیسے ہوا؟

زرعی قوانین کے خلاف تین ہفتوں سے کسانوں کا احتجاج جاری ہے
زرعی قوانین کے خلاف تین ہفتوں سے کسانوں کا احتجاج جاری ہے

کووڈ-19 کے لیے دہلی کے مختص ہسپتال راجیو گاندھی سپر سپیشلٹی کے نوڈل آفیسر ڈاکٹر اجیت جین کا خیال ہے کہ کسانوں کی تحریک کی وجہ سے یہ کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں نے تقریباً تمام دہلی کی سرحدوں کو بند کردیا ہے اور دہلی کو ایک کنٹینر زون بنا دیا ہے جس کی وجہ سے کورونا انفیکشن سے متاثر وہنے والوں کی چین کو توڑ دیا ہے۔

کسانوں کی تحریک سے کورونا کیسز میں کمی
کسانوں کی تحریک سے کورونا کیسز میں کمی

ڈاکٹر جین کا خیال ہے کہ دہلی میں اب تک کیے گئے سروے کے مطابق آبادی کا ایک چوتھائی حصہ ایمینون ہوچکا ہے۔ اگر آپ انفیکشن کے بہت کم خطرہ والے لوگوں کی فیصد کو شامل کرتے ہیں تو یہ تقریباً تین چوتھائی ہوجاتا ہے اور اسے ہی ہرڈ ایمیون کہتے ہیں، جس نے کورونا کی چینتوڑ دی ہے۔

ان کا دعویٰ یہاں تک ہے کہ اگر سارس اور مارس نے کوئی بڑی غلطی نہیں یہ اس وائرس بھی خود ہی ختم ہوسکتا ہے۔

قومی دارالحکومت دہلی کی سرحدوں پر تین ہفتوں سے کسانوں کی تحریک جاری ہے اور آج احتجاج کا 23 واں دن ہے جبکہ ٹھنڈی کی اس صورتحال میں کسانوں سمیت عام لوگوں کو بہت ساری پریشانیوں کا سامنا ہے۔

اس ضمن میں ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحریک کی وجہ سے کورونا معاملات میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

کسانوں کی تحریک سے کورونا کیسز میں کمی

کسانوں کی طرف سے جاری اس تحریک کو دیکھتے ہوئے اگر ماہرین کی مانیں تو یہ دہلی کے لیے کسی وردان سے کم نہیں ہے۔ کیوںکہ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ کسانوں کی اس احتجاجی تحریک نے کورونا کے پھیلاؤ کا سلسلہ توڑ دیا ہے جس کی وجہ سے نئے آنے والے کیسز میں کمی درج کی گئی ہے۔

واضح رہے کہ پچھلے کچھ دنوں میں دہلی میں کورونا اور روزانہ اموات کے نئے واقعات کی تعداد میں تیزی سے کمی واقع ہوئی ہے جبکہ نہ تو دوائیں آئی ہیں اور نہ ہی دہلی کے لوگوں نے اپنی عادات کو تبدیل کیا ہے جبکہ لوگ ابھی بھی ماسک کے بغیر گھر سے نکل رہے ہیں، پھر یہ کیسے ہوا؟

زرعی قوانین کے خلاف تین ہفتوں سے کسانوں کا احتجاج جاری ہے
زرعی قوانین کے خلاف تین ہفتوں سے کسانوں کا احتجاج جاری ہے

کووڈ-19 کے لیے دہلی کے مختص ہسپتال راجیو گاندھی سپر سپیشلٹی کے نوڈل آفیسر ڈاکٹر اجیت جین کا خیال ہے کہ کسانوں کی تحریک کی وجہ سے یہ کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسانوں نے تقریباً تمام دہلی کی سرحدوں کو بند کردیا ہے اور دہلی کو ایک کنٹینر زون بنا دیا ہے جس کی وجہ سے کورونا انفیکشن سے متاثر وہنے والوں کی چین کو توڑ دیا ہے۔

کسانوں کی تحریک سے کورونا کیسز میں کمی
کسانوں کی تحریک سے کورونا کیسز میں کمی

ڈاکٹر جین کا خیال ہے کہ دہلی میں اب تک کیے گئے سروے کے مطابق آبادی کا ایک چوتھائی حصہ ایمینون ہوچکا ہے۔ اگر آپ انفیکشن کے بہت کم خطرہ والے لوگوں کی فیصد کو شامل کرتے ہیں تو یہ تقریباً تین چوتھائی ہوجاتا ہے اور اسے ہی ہرڈ ایمیون کہتے ہیں، جس نے کورونا کی چینتوڑ دی ہے۔

ان کا دعویٰ یہاں تک ہے کہ اگر سارس اور مارس نے کوئی بڑی غلطی نہیں یہ اس وائرس بھی خود ہی ختم ہوسکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.