ETV Bharat / state

طلاق کا مسنون طریقہ اپنانے کا مشورہ

قومی اقلیتی کمیشن کے سابق چیرمین اور لا کمیشن آف انڈیا کے رکن پروفیسر طاہر محمود نے واضح کیا ہے کہ پارلیمنٹ سے طلاق ثلاثہ کے خلاف جو بل پاس ہوا ہے وہ اصول قانون کے اعتبار سے ناقص اور غیر منطقی تو ہے لیکن طلاق کے صحیح اسلامی طریقے اس سے بالکل متأثر نہیں ہوتے ہیں۔

طلاق کا مسنون طریقہ اپنانے کا مشورہ
author img

By

Published : Jul 31, 2019, 8:46 PM IST

پروفیسر محمود نے جو اسلامی قانون پر متعدّد کتابوں کے مصنّف ہیں اور جنکے حوالے اکثر عدالتی فیصلوں میں دئیے جاتے ہیں، متنازعہ طلاق بل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بل کی دفعہ 2(c) میں لفظ ”طلاق“ کی جو تعریف دی گئی ہے وہ اس پورے بل کو صرف طلاق بدعت تک محدود کرتی ہے، طلاق احسن اور طلاق حسن سمیت طلاق کے مسنون طریقے اس بل کی کسی شق کی زد میں قطعاً نہیں آتے ۔
پروفیسر محمود نے مزید کہا ہے کہ اصولاً وہ اس بل کی حمایت نہیں کرتے ہیں لیکن اب جبکہ یہ باقاعدہ قانون بن ہی گیا ہے تو اسکے خلاف واویلا کرنے کے بجائے اس کی سختیوں سے محفوظ رہنے کیلئے اوّل تو طلاق دینے سے ہی جہاں تک ممکن ہوپرہیز کیا جانا چا ہیئے اور اگر بفرض محال اس کی نوبت آہی جائے تو صحیح اسلامی قانون کے واقف کاروں سے مشورہ کرکے طلاق کا مستند اور مسنون طریقہ ہی استعمال کیا جانا لازمی ہے۔ اس صورت میں طلاق ثلاثہ کے نئے قانون کا اطلاق نہیں ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں پروفیسر محمود نے یہ بھی واضح کیا کہ خلع یعنی بیوی کے مطالبے پر طلاق اور مبارأت یعنی فریقین کی باہم رضامندی سے طلاق بھی طلاق ثلاثہ بل کے اطلاق کی حدود سے پوری طرح باہر ہیں۔

پروفیسر محمود نے جو اسلامی قانون پر متعدّد کتابوں کے مصنّف ہیں اور جنکے حوالے اکثر عدالتی فیصلوں میں دئیے جاتے ہیں، متنازعہ طلاق بل کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ بل کی دفعہ 2(c) میں لفظ ”طلاق“ کی جو تعریف دی گئی ہے وہ اس پورے بل کو صرف طلاق بدعت تک محدود کرتی ہے، طلاق احسن اور طلاق حسن سمیت طلاق کے مسنون طریقے اس بل کی کسی شق کی زد میں قطعاً نہیں آتے ۔
پروفیسر محمود نے مزید کہا ہے کہ اصولاً وہ اس بل کی حمایت نہیں کرتے ہیں لیکن اب جبکہ یہ باقاعدہ قانون بن ہی گیا ہے تو اسکے خلاف واویلا کرنے کے بجائے اس کی سختیوں سے محفوظ رہنے کیلئے اوّل تو طلاق دینے سے ہی جہاں تک ممکن ہوپرہیز کیا جانا چا ہیئے اور اگر بفرض محال اس کی نوبت آہی جائے تو صحیح اسلامی قانون کے واقف کاروں سے مشورہ کرکے طلاق کا مستند اور مسنون طریقہ ہی استعمال کیا جانا لازمی ہے۔ اس صورت میں طلاق ثلاثہ کے نئے قانون کا اطلاق نہیں ہوگا۔
ایک سوال کے جواب میں پروفیسر محمود نے یہ بھی واضح کیا کہ خلع یعنی بیوی کے مطالبے پر طلاق اور مبارأت یعنی فریقین کی باہم رضامندی سے طلاق بھی طلاق ثلاثہ بل کے اطلاق کی حدود سے پوری طرح باہر ہیں۔

Intro:Body:Conclusion:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.