نظام الدین کے علاقے میں سینکڑوں افراد جس طرح مرکز میں جمع ہوئے، اسے لا پرواہی مانا گیا۔ پولیس کو دہلی حکومت نے بھی اس سلسلے میں ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا ہے۔
حکومت کی جانب سے یہ کہا گیا ہے کہ یہ ایک بہت بڑی لاپرواہی ہے اور اسی وجہ سے بہت سارے لوگوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ گئیں۔ لہذا، اسے جرم مانتے ہوئے فوری کارروائی کی جانی چاہئے۔
دہلی حکومت کے مطابق 24 مارچ سے دارالحکومت سمیت ملک میں لاک ڈاؤن ہے۔ ہوٹلوں، گیسٹ ہاؤسز، ہاسٹلز اور اس طرح کے تمام مقامات کے مالکان کا فرض ہے کہ وہ وہاں بسنے والے لوگوں میں سوشل ڈسٹینسنگ کا خیال رکھیں۔
وہیں نظام الدین کے معاملے میں ایسا لگتا ہے کہ نہ تو سوشل ڈسٹینسنگ کا خیال رکھا گیا تھا اور نہ ہی لوگوں کو الگ رکھا گیا تھا۔
ان معاملوں میں یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ یہاں حکومت کے ذریعہ نافذ لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کی گئی ہے، جس کی وجہ سے یہاں کورونا کے مریض پائے گئے ہیں۔
دہلی حکومت واضح طور پر کہتی ہے کہ وہ اس جگہ کے مولانا کے خلاف کارروائی کرے گی۔ ان کی لاپرواہی کی وجہ سے بہت سے لوگوں کی جان کو خطرہ لاحق ہے۔ لاک ڈاؤن کے دوران، ہر شہری کی یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں لوگ کہیں بھی جمع نہ ہوں۔ یہ جرم ہے۔ حکومت نے اس وقت تقریباً 175 افراد کو ہسپتال میں داخل کرایا ہے، جبکہ بڑی تعداد میں لوگوں کو کورینٹائن کردیا گیا ہے۔
انہوں نے پولیس سے اس ضمن میں مقدمہ درج کرنے کو کہا ہے۔ پولیس اس حوالے سے ایف آئی آر درج کر رہی ہے۔