مرکزی حکومت کے ایک اور اقدام کی وجہ سے تنازع کھڑا ہوگیا ہے جس کے تحت 100 مدارس کے نئے نصاب میں رامائن اور مہابھارت سے متعلق مضامین کو شامل کیا جائے گا۔ حکومت کے اس اقدام پر مختلف مسلم اسکالرز اور علمائے کرام نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس طرح کے کسی بھی عمل کی مخالفت کرنے اور اس کی سخت تنقید کرنے کا عندیہ دیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ سے منظور شدہ تقریباً ایک سو مدارس میں اس کا نفاذ عمل میں آئے گا۔ وہیں، مرکزی اطلاعات و نشریات کی وزارت کی میڈیا یونٹ پی آئی بی (پریس انفارمیشن بیورو) نے اس طرح کی خبروں کی تردید کی ہے۔
پی آئی بی کے مطابق مدارس میں رامائن اور مہابھارت پڑھائے جانے سے متعلق خبر بے بنیاد ہے اور حقیقت کو غلط انداز میں پیش کیا گیا۔
این آئی او ایس سے منظورہ مدارس کے نصاب میں اسپیشل پرویژن فار کوالیٹی ایجوکیشن آف مدارس کے تحت مختلف مضامین کو شامل کیا جائے گا جبکہ اس کے نفاذ میں کسی قسم کی کوئی متعین گائیڈ لائن نافذ نہیں ہے۔ وہیں، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ، مزید 500 مدارس کو منظوری دینے کا منصوبہ رکھتا ہے۔