ETV Bharat / state

Saleem Donates His Organs نو سالہ سلیم کے اعضاء عطیہ کرنے سے دو گھروں کے چراغ روشن ہوگئے

author img

By

Published : Apr 24, 2023, 1:14 PM IST

عید کے روز دہلی کے ٹراما سینٹر میں ایک نو سالہ سلیم کا اعضاء عطیہ کیا گیا جس سے دو لڑکوں کو نئی زندگی مل گئی۔

Etv Bharat
Etv Bharat

دہلی: اعضاء کا عطیہ ایک عظیم عطیہ ہے۔ کچھ لوگ دنیا سے جانے سے پہلے یہ اعضاء عطیہ کرکے دوسروں کو نئی زندگی کا تحفہ دیتے ہیں۔ سڑک حادثے کا شکار ہونے والے نو سالہ سلیم نے بھی کچھ ایسا ہی کیا۔ دہلی کے ایمس ٹراما سینٹر میں علاج کے دوران اس دنیا سے رخصت ہونے سے قبل ہریانہ نوح کے اس معصوم بچے کے اعضاء عطیہ کرنے سے دو لڑکوں کو نئی زندگی مل گئی۔ نو سالہ سلیم کے والدین نے عید کے دن اپنے بچے کے کھونے کے غم کے درمیان یہ سوچ کر اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا کہ وہ اپنا بچہ کھو چکے ہیں لیکن ان کے اعضاء کو عطیہ کر نے سے دوسروں کے گھر کا چراغ روشن ہو جائے گا۔ سلیم کے کزن راحیل نے بتایا کہ 15 اپریل کو نوح میں پیدل سڑک عبور کرتے ہوئے سلیم کو موٹر سائیکل سوار نے ٹکر مار دی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔ اس کے سر پر شدید چوٹ آئی تھی۔ اسے 16 اپریل کو ایمس ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا تھا۔ جہاں ڈاکٹروں نے اسے بچانے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ بچ نہ سکا۔ ڈاکٹروں نے اسے برین ڈیڈ قرار دے دیا۔

ایمس کے مطابق اتفاق سے بچے کا پیدائش کے بعد سے صرف ایک ہی گردہ تھا۔ اس کی وجہ سے ایک گردہ، جگر، دونوں کارنیا اور دل کے وال عطیہ کیے جاسکتے ہیں۔ ایمس میں ہی سلیم کا گردہ ایک 20 سالہ نوجوان کو ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا۔ وہیں آرگن اینڈ ٹشو ٹرانسپلانٹ آرگنائزیشن (NOTO) نے انسٹی ٹیوٹ آف لیور اینڈ بلیری سائنسز (ILBS) کو الاٹ کیا۔ جہاں ایک 16 سالہ نوجوان کا لیور ٹرانسپلانٹ ہوا۔ کارنیا اور دل کے وال دونوں کو ایمس میں محفوظ رکھا گیا ہے۔ گزشتہ سال رولی نامی چھ سالہ بچی کا اعضاء ایمس میں عطیہ کیا گیا تھا۔ سر میں گولی لگنے سے اس کی موت ہو گئی۔ وہ ایمس میں سب سے کم عمر ڈونر ہیں۔ گزشتہ ایک سال میں ایمس میں حادثے کے پانچ متاثرین کے اعضاء عطیہ کیے جا چکے ہیں۔ ایمس کے نیورو سرجری کے پروفیسر ڈاکٹر دیپک گپتا نے کہا کہ یہ غلط فہمی ہے کہ صرف 18 سے 60 سال کی عمر کے لوگ ہی اعضا عطیہ کر سکتے ہیں۔ اعضاء کا عطیہ کسی بھی عمر میں کیا جا سکتا ہے۔

دہلی: اعضاء کا عطیہ ایک عظیم عطیہ ہے۔ کچھ لوگ دنیا سے جانے سے پہلے یہ اعضاء عطیہ کرکے دوسروں کو نئی زندگی کا تحفہ دیتے ہیں۔ سڑک حادثے کا شکار ہونے والے نو سالہ سلیم نے بھی کچھ ایسا ہی کیا۔ دہلی کے ایمس ٹراما سینٹر میں علاج کے دوران اس دنیا سے رخصت ہونے سے قبل ہریانہ نوح کے اس معصوم بچے کے اعضاء عطیہ کرنے سے دو لڑکوں کو نئی زندگی مل گئی۔ نو سالہ سلیم کے والدین نے عید کے دن اپنے بچے کے کھونے کے غم کے درمیان یہ سوچ کر اعضا عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا کہ وہ اپنا بچہ کھو چکے ہیں لیکن ان کے اعضاء کو عطیہ کر نے سے دوسروں کے گھر کا چراغ روشن ہو جائے گا۔ سلیم کے کزن راحیل نے بتایا کہ 15 اپریل کو نوح میں پیدل سڑک عبور کرتے ہوئے سلیم کو موٹر سائیکل سوار نے ٹکر مار دی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا۔ اس کے سر پر شدید چوٹ آئی تھی۔ اسے 16 اپریل کو ایمس ٹراما سینٹر میں داخل کرایا گیا تھا۔ جہاں ڈاکٹروں نے اسے بچانے کی بھرپور کوشش کی لیکن وہ بچ نہ سکا۔ ڈاکٹروں نے اسے برین ڈیڈ قرار دے دیا۔

ایمس کے مطابق اتفاق سے بچے کا پیدائش کے بعد سے صرف ایک ہی گردہ تھا۔ اس کی وجہ سے ایک گردہ، جگر، دونوں کارنیا اور دل کے وال عطیہ کیے جاسکتے ہیں۔ ایمس میں ہی سلیم کا گردہ ایک 20 سالہ نوجوان کو ٹرانسپلانٹ کیا گیا تھا۔ وہیں آرگن اینڈ ٹشو ٹرانسپلانٹ آرگنائزیشن (NOTO) نے انسٹی ٹیوٹ آف لیور اینڈ بلیری سائنسز (ILBS) کو الاٹ کیا۔ جہاں ایک 16 سالہ نوجوان کا لیور ٹرانسپلانٹ ہوا۔ کارنیا اور دل کے وال دونوں کو ایمس میں محفوظ رکھا گیا ہے۔ گزشتہ سال رولی نامی چھ سالہ بچی کا اعضاء ایمس میں عطیہ کیا گیا تھا۔ سر میں گولی لگنے سے اس کی موت ہو گئی۔ وہ ایمس میں سب سے کم عمر ڈونر ہیں۔ گزشتہ ایک سال میں ایمس میں حادثے کے پانچ متاثرین کے اعضاء عطیہ کیے جا چکے ہیں۔ ایمس کے نیورو سرجری کے پروفیسر ڈاکٹر دیپک گپتا نے کہا کہ یہ غلط فہمی ہے کہ صرف 18 سے 60 سال کی عمر کے لوگ ہی اعضا عطیہ کر سکتے ہیں۔ اعضاء کا عطیہ کسی بھی عمر میں کیا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: جے پور: سوائی مان سنگھ اسپتال میں اعضا کا عطیہ

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.