ETV Bharat / state

'موٹاپے کی بیماریوں کو نصاب میں شامل کیا جائے'

author img

By

Published : Oct 20, 2019, 3:06 PM IST

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) کے ماہر ڈاکٹرز نے اسکول کے بچوں میں تیزی سے موٹاپا بڑھنے کے واقعات کو دیکھتے ہوئے ان کے نصاب میں موٹاپے کی روك تھام سے متعلق اسباق کو شامل کرنے کا مشورہ دیا۔

'موٹاپے کی بیماریوں کو نصاب میں شامل کیا جائے'

دہلی ایمس کے شعبہ میڈیسن کے پروفیسر نول کے وکرم اور ڈاکٹر راجیش كھڑگاوت اور دیگر نے موٹاپے کی روک تھام کے لئے عوامی بیداری اور لیکچر پروگرام کے موقع پر صحافیوں کے سوال کے جواب میں یہ بات کہی۔ ڈاکٹرز نے کہا کہ بھارت جیسے ترقی پذیر ملک میں اب موٹاپا تیزی سے پھیل رہا ہے۔ پہلے یہ امیر ممالک میں دیکھا جاتا تھا، لیکن خوردو نوش کا کلچر کو تبدیل کرنے اور جدید طرز زندگی کی وجہ سے یہ بھارت میں بھی تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے اور بچے اس کی زد میں آ رہے ہیں۔

ان ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ شہروں میں یہ مسئلہ زیادہ ہے کیونکہ جسمانی محنت اور کھیل کود ہماری زندگی سے کم ہوتا جا رہا ہے۔ بچے ٹیلی ویژن، موبائل اور کمپیوٹر سے چپکے رہتے ہیں۔ محلوں میں کھیل کے میدان کم ہو گئے ہیں۔ تمام اسکولز میں کھیل کے میدان نہیں ہیں۔ سرکاری اسکولز میں تو کچھ ہے بھی، لیکن چھوٹےپرائیویٹ اسکولز میں کھیل کے میدان نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ فاسٹ فوڈ کی ثقافت اور چربی پرمشتمل کھانے کی اشیاء کی وجہ سے موٹاپا بڑھ رہا ہے۔
امتحان اور مسابقت کی دباؤ سے بچے تعلیم پر زیادہ وقت دے رہے ہیں، وہ ورزش نہیں کر پا رہے ہیں۔ ان سب کا اثر ان کی صحت پر پڑ رہا اور وہ موٹاپے کا شکار ہو رہے ہیں۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اسکولز میں موٹاپا کا مسئلہ ان کے نصاب میں شامل کیا جانا چاہئے۔ ڈاکٹرز نے کہا کہ یقیناً اس کو کورس میں شامل کیا جانا چاہئے تاکہ بچے اس کی روک تھام کے اقدامات بچپن سے ہی کریں۔ انھوں نے کہا کہ کورس میں شامل ہونے سے طالب علم آگاہ رہیں گے اور وہ اپنے خوردو نوش بالخصوص فاسٹ فوڈ کو کنٹرول کر سکیں گے۔
اس سوال پرکہ ملک میں خوردو نوش کی کوئی قومی پالیسی نہیں ہے اور غذائیت سے بھرپور کھانے کی جگہ ذائقہ دار اور مصالحہ دار کھانے کی روایت ہے، جس پر انھوں نے کہا کہ پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے، 'ہمارا کام لوگوں کوتجاویز دینا اور محتاط کرنا ہے'۔ ویسے بھی ہم کھانے پینے پر کوئی خاص توجہ نہیں دیتے۔ جھٹ ایک سموسہ اور بریڈ پکوڑا کھا لیتے ہیں، یہ ٹھیک سے جانتے بھی نہیں کہ اس میں کتنی کیلوری ہے اور کھانے کے بعد کیلوری میں کمی کرنے کی کوئی کوشش نہیں کرتے۔ لہذا موٹاپا بڑھتا ہے،لیکن بچوں میں موٹاپا روکنا ضروری ہے کیونکہ اس سے ملک کی پیداوری صلاحیت متاثر ہوگی۔
والدین اور اساتذہ کو بھی اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تبھی اس مسئلہ کو کنٹرول کیاجاسکے گا۔ ڈاکٹرز نے تسلیم کیا کہ’ فٹ انڈیا پروگرام‘ سے اسکولز میں صحت پر اچھا اثر پڑے گا۔ یہ ایک اچھا منصوبہ ہے۔

دہلی ایمس کے شعبہ میڈیسن کے پروفیسر نول کے وکرم اور ڈاکٹر راجیش كھڑگاوت اور دیگر نے موٹاپے کی روک تھام کے لئے عوامی بیداری اور لیکچر پروگرام کے موقع پر صحافیوں کے سوال کے جواب میں یہ بات کہی۔ ڈاکٹرز نے کہا کہ بھارت جیسے ترقی پذیر ملک میں اب موٹاپا تیزی سے پھیل رہا ہے۔ پہلے یہ امیر ممالک میں دیکھا جاتا تھا، لیکن خوردو نوش کا کلچر کو تبدیل کرنے اور جدید طرز زندگی کی وجہ سے یہ بھارت میں بھی تیزی سے پھیلتا جا رہا ہے اور بچے اس کی زد میں آ رہے ہیں۔

ان ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ شہروں میں یہ مسئلہ زیادہ ہے کیونکہ جسمانی محنت اور کھیل کود ہماری زندگی سے کم ہوتا جا رہا ہے۔ بچے ٹیلی ویژن، موبائل اور کمپیوٹر سے چپکے رہتے ہیں۔ محلوں میں کھیل کے میدان کم ہو گئے ہیں۔ تمام اسکولز میں کھیل کے میدان نہیں ہیں۔ سرکاری اسکولز میں تو کچھ ہے بھی، لیکن چھوٹےپرائیویٹ اسکولز میں کھیل کے میدان نہیں ہیں۔ اس کے علاوہ فاسٹ فوڈ کی ثقافت اور چربی پرمشتمل کھانے کی اشیاء کی وجہ سے موٹاپا بڑھ رہا ہے۔
امتحان اور مسابقت کی دباؤ سے بچے تعلیم پر زیادہ وقت دے رہے ہیں، وہ ورزش نہیں کر پا رہے ہیں۔ ان سب کا اثر ان کی صحت پر پڑ رہا اور وہ موٹاپے کا شکار ہو رہے ہیں۔
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا اسکولز میں موٹاپا کا مسئلہ ان کے نصاب میں شامل کیا جانا چاہئے۔ ڈاکٹرز نے کہا کہ یقیناً اس کو کورس میں شامل کیا جانا چاہئے تاکہ بچے اس کی روک تھام کے اقدامات بچپن سے ہی کریں۔ انھوں نے کہا کہ کورس میں شامل ہونے سے طالب علم آگاہ رہیں گے اور وہ اپنے خوردو نوش بالخصوص فاسٹ فوڈ کو کنٹرول کر سکیں گے۔
اس سوال پرکہ ملک میں خوردو نوش کی کوئی قومی پالیسی نہیں ہے اور غذائیت سے بھرپور کھانے کی جگہ ذائقہ دار اور مصالحہ دار کھانے کی روایت ہے، جس پر انھوں نے کہا کہ پالیسی بنانا حکومت کا کام ہے، 'ہمارا کام لوگوں کوتجاویز دینا اور محتاط کرنا ہے'۔ ویسے بھی ہم کھانے پینے پر کوئی خاص توجہ نہیں دیتے۔ جھٹ ایک سموسہ اور بریڈ پکوڑا کھا لیتے ہیں، یہ ٹھیک سے جانتے بھی نہیں کہ اس میں کتنی کیلوری ہے اور کھانے کے بعد کیلوری میں کمی کرنے کی کوئی کوشش نہیں کرتے۔ لہذا موٹاپا بڑھتا ہے،لیکن بچوں میں موٹاپا روکنا ضروری ہے کیونکہ اس سے ملک کی پیداوری صلاحیت متاثر ہوگی۔
والدین اور اساتذہ کو بھی اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تبھی اس مسئلہ کو کنٹرول کیاجاسکے گا۔ ڈاکٹرز نے تسلیم کیا کہ’ فٹ انڈیا پروگرام‘ سے اسکولز میں صحت پر اچھا اثر پڑے گا۔ یہ ایک اچھا منصوبہ ہے۔

Intro:Body:

sunday


Conclusion:

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.