ETV Bharat / state

کورونا کو فرقہ وارانہ بنانے کے خلاف مسلم جماعتوں کا مشترکہ بیان

author img

By

Published : Apr 5, 2020, 2:56 PM IST

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے تین صفحات پر مشتمل ایک بیان جاری کیا ہے، جو مختلف مسلم جماعتوں کا نمائندہ بیان ہے۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن کمال فاروقی
مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن کمال فاروقی

نئی دہلی میں کورونا وائرس کی وجہ سے شروع ہوئے لاک ڈاؤن کے ضوابط کی خلاف ورزی اور وائرس بحران سے نمٹنے کے لئے نافذ قوانین کی پاسداری نہ کرنے کے الزامات میں تبلیغی جماعت کو جس طرح نشانہ بنایا گیا اب وہ فرقہ وارایت تک پہنچ گیا ہے۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے تین صفحات پر مشتمل ایک خط جاری کیا ہے، جس میں تمام نمائندہ جماعتوں کے دستخط کا دعویٰ کیا گیا ہے، اس کے مطابق تبلیغی جماعت کے اجتماع کی وجہ سے جو وائرس پھیلا اور اس میں کچھ اموات بھی ہوئیں، ظاہر سی بات ہے کہ اس طرح کے حالات میں تبلیغی جماعت کو اجتماع نہیں کرنا چاہئے اور اس طرح کے اجتماع سے گریز کرنا چاہیے، مگر اس کے لئے پوری جماعت کو مجرم قرار دینے اور اس کے افراد کو جرم کے عادی ثابت کرنے کی کوشش مسلمانوں میں بلی کا بکرا ڈھونڈنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ جب سب کو پتا ہے کہ جماعت کے ساتھ پروگرام پہلے سے طے شدہ تھے، جنتا لاک ڈاون تک ملک بھر میں مذہبی اجتماعات رکے نہیں تھے، تو پھر دہلی پولیس نے کس قانون کی خلاف ورزی کے لئے ایف آئی آر درج کیا ہے۔

مسلم جماعتوں نے تبلیغی جماعت کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھنا بہت آسان ہے کہ دہلی پولیس نے 24 مارچ یعنی لاک ڈاون کے بعد ہی احاطہ کو خالی کرنے کی ہدایت جاری کی ہے، جس کے بعد ملک میں کہیں بھی نقل و حرکت کرنا ناممکن تھا، جب کہ جس اجتماع پر اعتراض ہے اس پر تو کبھی پابندی لگی ہی نہیں۔

کمال فاروقی نے اس دوران مخلتف بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ سیاسی اجتماعات کرنے کی مثال پیش کی اور کہا کہ ان پر کسی نے کچھ نہیں کہا، مگر جماعت کے معاملہ میں قومی میڈیا نے ساری بندشیں توڑ دی اور اس حادثہ کو مسلم مخالف بیانیہ کے لئے استعمال کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ جو موقف بنایا گیا ہے کہ نظام الدین کورونا وائرس کا واحد مرجع ہے، جو کہ غلط ہے، حکومتیں اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے اس طرح کے ہتھکھنڈوں کا استعمال کر رہی ہے۔

کمال فاروقی کے مطا بق مختلف مسلم جماعتوں میں جمعیۃ علماء ہند، مشاورت، اتحاد ملت سمیت نے اس پر دستخط کیا ہے۔

نئی دہلی میں کورونا وائرس کی وجہ سے شروع ہوئے لاک ڈاؤن کے ضوابط کی خلاف ورزی اور وائرس بحران سے نمٹنے کے لئے نافذ قوانین کی پاسداری نہ کرنے کے الزامات میں تبلیغی جماعت کو جس طرح نشانہ بنایا گیا اب وہ فرقہ وارایت تک پہنچ گیا ہے۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے تین صفحات پر مشتمل ایک خط جاری کیا ہے، جس میں تمام نمائندہ جماعتوں کے دستخط کا دعویٰ کیا گیا ہے، اس کے مطابق تبلیغی جماعت کے اجتماع کی وجہ سے جو وائرس پھیلا اور اس میں کچھ اموات بھی ہوئیں، ظاہر سی بات ہے کہ اس طرح کے حالات میں تبلیغی جماعت کو اجتماع نہیں کرنا چاہئے اور اس طرح کے اجتماع سے گریز کرنا چاہیے، مگر اس کے لئے پوری جماعت کو مجرم قرار دینے اور اس کے افراد کو جرم کے عادی ثابت کرنے کی کوشش مسلمانوں میں بلی کا بکرا ڈھونڈنے کے مترادف ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ جب سب کو پتا ہے کہ جماعت کے ساتھ پروگرام پہلے سے طے شدہ تھے، جنتا لاک ڈاون تک ملک بھر میں مذہبی اجتماعات رکے نہیں تھے، تو پھر دہلی پولیس نے کس قانون کی خلاف ورزی کے لئے ایف آئی آر درج کیا ہے۔

مسلم جماعتوں نے تبلیغی جماعت کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کو ناقابل قبول قراردیتے ہوئے کہا کہ یہ سمجھنا بہت آسان ہے کہ دہلی پولیس نے 24 مارچ یعنی لاک ڈاون کے بعد ہی احاطہ کو خالی کرنے کی ہدایت جاری کی ہے، جس کے بعد ملک میں کہیں بھی نقل و حرکت کرنا ناممکن تھا، جب کہ جس اجتماع پر اعتراض ہے اس پر تو کبھی پابندی لگی ہی نہیں۔

کمال فاروقی نے اس دوران مخلتف بی جے پی لیڈروں کے ذریعہ سیاسی اجتماعات کرنے کی مثال پیش کی اور کہا کہ ان پر کسی نے کچھ نہیں کہا، مگر جماعت کے معاملہ میں قومی میڈیا نے ساری بندشیں توڑ دی اور اس حادثہ کو مسلم مخالف بیانیہ کے لئے استعمال کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ جو موقف بنایا گیا ہے کہ نظام الدین کورونا وائرس کا واحد مرجع ہے، جو کہ غلط ہے، حکومتیں اپنی ناکامی کو چھپانے کے لئے اس طرح کے ہتھکھنڈوں کا استعمال کر رہی ہے۔

کمال فاروقی کے مطا بق مختلف مسلم جماعتوں میں جمعیۃ علماء ہند، مشاورت، اتحاد ملت سمیت نے اس پر دستخط کیا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.