ETV Bharat / state

"شادی شگون" اسکیم ابھی بھی کاغذوں پر - اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی

سال بعد بھی"شادی شگون" اسکیم کو زمین پر نہیں لایا گیا، نہ بجٹ میں اور نہ ہی اسکیم پر کوئی بحث ہوئی۔

"شادی شگون" اسکیم ابھی بھی کاغذوں پر
author img

By

Published : Jun 27, 2019, 5:41 PM IST

سنہ 2014 میں مودی حکومت کے کئی وعدےصرف نام کے ثابت ہوئے ۔ ایسے ہی 2017 میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اقلیتی بچیوں کے لیے شادی شگون اسکیم کے تحت 51 ہزار روپئے دیئے جائیں گے۔

وزات اقلیتی بہبود کے مولانا آزاد فاؤنڈیشن نے اس اسکیم کے تعلق سے کسی بھی قسم کی ترقی کے نہ ہونے کا انکشاف کیا ہے۔

اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی نے اس انکشاف پر ردعمل ظاہر کرنا اب بند کردیا ہے۔

شادی شگون اسکیم کو مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ذریعہ 2017/18 میں نافذ کیا گیا ہے۔ اس کے تحت بیگم حضرت محل نیشنل اسکالر شپ سے استفادہ کرنے والوں کو دیا جائے گا۔

لوک سبھا میں اس اسکیم سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد پر اقلیتی وزات نے نہیں کہہ کر جواب دیا۔

واضح رہے کہ فیض آباد لوک سبھا حلقے سے بی جے پی کے رکن پارلیمان للو سنگھ نے ایک تحریری سوال کے جواب میں اقلیتی وزیر نے اسکیم کے بنائے جانے کا اعتراف کیا۔

للو سنگھ کے ذریعے اسکیم کے تحت اتر پردیش میں رقم بھیجنے اور استفادہ کنندگان کی تعداد پوچھے جانے پر نقوی نے "نہیں" میں جواب دیا۔ جو اس اسکیم کی پوری عمل آوری کی پول کھولتا ہے۔

سنہ 2014 میں مودی حکومت کے کئی وعدےصرف نام کے ثابت ہوئے ۔ ایسے ہی 2017 میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اقلیتی بچیوں کے لیے شادی شگون اسکیم کے تحت 51 ہزار روپئے دیئے جائیں گے۔

وزات اقلیتی بہبود کے مولانا آزاد فاؤنڈیشن نے اس اسکیم کے تعلق سے کسی بھی قسم کی ترقی کے نہ ہونے کا انکشاف کیا ہے۔

اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی نے اس انکشاف پر ردعمل ظاہر کرنا اب بند کردیا ہے۔

شادی شگون اسکیم کو مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ذریعہ 2017/18 میں نافذ کیا گیا ہے۔ اس کے تحت بیگم حضرت محل نیشنل اسکالر شپ سے استفادہ کرنے والوں کو دیا جائے گا۔

لوک سبھا میں اس اسکیم سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد پر اقلیتی وزات نے نہیں کہہ کر جواب دیا۔

واضح رہے کہ فیض آباد لوک سبھا حلقے سے بی جے پی کے رکن پارلیمان للو سنگھ نے ایک تحریری سوال کے جواب میں اقلیتی وزیر نے اسکیم کے بنائے جانے کا اعتراف کیا۔

للو سنگھ کے ذریعے اسکیم کے تحت اتر پردیش میں رقم بھیجنے اور استفادہ کنندگان کی تعداد پوچھے جانے پر نقوی نے "نہیں" میں جواب دیا۔ جو اس اسکیم کی پوری عمل آوری کی پول کھولتا ہے۔

Intro:اقلیتی لڑکیوں کے لئے "شادی شگن" اسکیم ابھی بھی کاغذوں پر

2 سال بعد بھی اس اسکیم کو زمین پر نہیں لایا گیا، نہ بجٹ اور نہ ہی اسکیم کا کوئی چرچہ


نئی دہلی

مودی حکومت پارٹ 1 نے 2017 میں اقلیتی لڑکیوں کے لئے شادی شگن اسکیم کے تحت 51000 روپے دینے کا اعلان کیا تھا، جس کی خوب واہ واہی تھی، میڈیا میں بڑی بڑی خبروں میں مودی حکومت کی اقلیتوں تک رسائی کی کوششوں کو سراہا گیا تھا، لیکن کچھ مہینوں بعد جب وزارت اقلیتی امور کے آزاد ادارہ مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن نے اسکیم کے تعلق سے کسی ڈیولپمنٹ کے نہ ہونے کا انکشاف ہوا تو مودی حکومت کو "شادی شگن " ایک اور جملہ ثابت ہونے کی وجہ سے بڑی شرمندگی اٹھانی پڑی ، حتی کہ اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی نے بھی اس پر رد عمل ظاہر کرنا بند کردیا۔

اب شادی شگن کا یہ معاملہ دوبارہ زندہ ہو گیا ہے، کیونکہ اقلیتی وزارت نے لوک سبھا میں ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ شادی شگن اسکیم کو مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے ذریعہ 2017/18 میں نافذ کیا گیا ہے۔ اس کے تحت بیگم حضرت محل نیشنل اسکالر شپ سے استفادہ کرنے والوں کو دیا جائے گا۔

لیکن اقلیتی وزارت نے اس اسکیم سے استفادہ کرنے والوں کی تعداد کے سوال پر" نہیں " کہہ کر جواب دیا۔ جس کا مطلب اس کے تحت کسی کو بھی کوئی پیسہ نہیں دیا گیا۔

واضح ہوکہ فیض آباد لوک سبھا حلقہ سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ للو سنگھ نے آج ایک تحریری سوال کیا ، جس کے جواب میں اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی نے اسکیم کے بنائے جانے کا اعتراف کیا، مگر للو سنگھ کے ذریعے اسکیم کے تحت اتر پردیس میں پیسہ بھیجنے اور استفادہ کنندگان کی تعداد پوچھے جانے پر نقوی نے "نہیں" میں جواب دیا۔




Body:@


Conclusion:
ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.