ETV Bharat / state

اقلیتی وزارت 'حج کمیٹی' کی تشکیل میں ناکام؟

سنہ 2016 میں اقلیتی وزارت نے ضد کر کے وزارت خارجہ سے حج امور کی ذمہ داری لی تھی، تب سے آج تک حج کمیٹی کی تشکیل نہیں ہوئی ہے۔ دو بار مدت میں توسیع کی گئی مگر اب تک حج کمیٹی کا انتخاب نہیں ہوا۔

author img

By

Published : Mar 11, 2020, 4:26 PM IST

Updated : Mar 11, 2020, 5:01 PM IST

حج کمیٹی تشکیل نہیں کی گئی
حج کمیٹی تشکیل نہیں کی گئی

سنہ 2016 میں حج کی ذمہ داری اقلیتی وزارت کے سپرد کی گئی، اس سے پہلے وزارت خارجہ امور حج کی ذمہ داری نبھاتی تھی، توقع یہ کی جارہی تھی کہ اقلیتی وزارت کے تحت حج کمیٹی کے حالات بہتر ہوں گے، لیکن موجودہ تصویر کچھ اور ہی بیاں کر رہی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ حج 2020 کی شروعات ہونے والی ہے اور اس کمیٹی کا کوئی مستقل سربراہ نہیں ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران کمیٹی کی مدت میں دو بار توسیع کی گئی مگر نئی کمیٹی کی تشکیل کے لئے کوئی انتخاب عمل میں نہیں لایا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ انڈونیشیا کے بعد بھارت دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جہاں سے سب سے زیادہ عازمین حج مقدس سفر پر روانہ ہوتے ہیں، لیکن آپ کو جان کر حیرانی ہوگی کہ ہمارے ملک میں جس حج کمیٹی آف انڈیا کے تحت سفر حج کا اہتمام کیا جاتا ہے اس کا کوئی بھی سربراہ نہیں ہے۔ حج کمیٹی آف انڈیا میں 23 ارکان ہوتے ہیں۔

بھارت میں چھ زون میں حج کمیٹی کا کام تقسیم ہے اور انہیں چھ زون سے منتخب ہو کر ممبران حج کمیٹی میں شامل ہوتے ہیں، پارلیمنٹ کے کوٹے سے ایک رکن پارلیمنٹ کو اسپیکر کے ذریعہ بھیجا جاتا ہے۔ اس کے بعد زون کے ارکان اور منتخب ممبران ( بہ شمول وزارت کے چنندہ افسران ) انتخابی مہم میں شریک ہو کر سربراہ، نائب سربراہ کا انتخاب کرتے ہیں۔

الیکشن کے اس عمل میں تقریبا چار ماہ کا وقت لگتا ہے۔ حج قانون کے مطابق حج کمیٹی آف انڈیا کی مدت تین سال کی ہوتی ہے۔ نئی حج کمیٹی کی تشکیل کے لئے چار مہینے پہلے ہی کاروائی شروع کر دی جاتی ہے تاکہ وقت پر ارکان اور سربراہ کا انتخاب ہو سکے۔

خصوصی حالات میں حج کمیٹی کی مدت کو 6-6 ماہ کے لئے دو بار آگے بڑھایا جا سکتا ہے لیکن اس کے بعد الیکشن کرانا ضروری ہے۔ فی الحال موجودہ حج کمیٹی میں کوئی سربراہ نہیں ہے۔ حج کمیٹی آف انڈیا میں کارگزار صدر کے طور پر شیخ جینا نبی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ ان سے قبل تک لوک جن شکتی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ محبوب علی قیصر سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، مگر ان کی مدت پوری ہو گئی۔

وزارت کے ذرائع بتاتے ہیں کہ اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی اور محبوب علی قیصر میں شدید اختلافات تھے، مختار عباس نقوی بطور حج نگران کام انجام دے رہے تھے اور محبوب علی قیصر نظر انداز کیے جا رہے تھے، خود محبوب علی نے یہ الزامات لگائے تھے۔

اب تک حج کمیٹی میں دو بار توسیع ہو چکی ہے، اور دوسری توسیعی مدت آئندہ آٹھ جون کو مکمل ہو جائے گی اور 22 جون سے حج مشن 2020 کی شروعات ہونے والی ہے اور ابھی تک حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل نہیں ہوئی ہے، جبکہ حج قانون کہتا ہے کہ چار مہینے پہلے ہی حج کمیٹی کی تشکیل کی کاروائی شروع کی جانی چاہیے۔

اگر وقت رہتے انتخاب نہیں ہوا اور حج کمیٹی کی تشکیل نہیں ہوئی تو 2020 کے حج سفر میں بڑے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، کیونکہ حج کمیٹی کے ممبر حج آپریشن کے وقت بھارت کے الگ شہروں میں بنے امبارکیشن پوائنٹ پر اہم ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ بھارت میں کل 22 امبار کیشن پوائنٹس ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر نئی کمیٹی نہیں بنتی ہے اور حج آپریشن 2020 میں مسائل پیدا ہوتے ہیں تو اس کی ذمہ داری کون لے گا؟

سنہ 2016 میں حج کی ذمہ داری اقلیتی وزارت کے سپرد کی گئی، اس سے پہلے وزارت خارجہ امور حج کی ذمہ داری نبھاتی تھی، توقع یہ کی جارہی تھی کہ اقلیتی وزارت کے تحت حج کمیٹی کے حالات بہتر ہوں گے، لیکن موجودہ تصویر کچھ اور ہی بیاں کر رہی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ حج 2020 کی شروعات ہونے والی ہے اور اس کمیٹی کا کوئی مستقل سربراہ نہیں ہے۔ گزشتہ ایک سال کے دوران کمیٹی کی مدت میں دو بار توسیع کی گئی مگر نئی کمیٹی کی تشکیل کے لئے کوئی انتخاب عمل میں نہیں لایا گیا۔

قابل ذکر ہے کہ انڈونیشیا کے بعد بھارت دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے جہاں سے سب سے زیادہ عازمین حج مقدس سفر پر روانہ ہوتے ہیں، لیکن آپ کو جان کر حیرانی ہوگی کہ ہمارے ملک میں جس حج کمیٹی آف انڈیا کے تحت سفر حج کا اہتمام کیا جاتا ہے اس کا کوئی بھی سربراہ نہیں ہے۔ حج کمیٹی آف انڈیا میں 23 ارکان ہوتے ہیں۔

بھارت میں چھ زون میں حج کمیٹی کا کام تقسیم ہے اور انہیں چھ زون سے منتخب ہو کر ممبران حج کمیٹی میں شامل ہوتے ہیں، پارلیمنٹ کے کوٹے سے ایک رکن پارلیمنٹ کو اسپیکر کے ذریعہ بھیجا جاتا ہے۔ اس کے بعد زون کے ارکان اور منتخب ممبران ( بہ شمول وزارت کے چنندہ افسران ) انتخابی مہم میں شریک ہو کر سربراہ، نائب سربراہ کا انتخاب کرتے ہیں۔

الیکشن کے اس عمل میں تقریبا چار ماہ کا وقت لگتا ہے۔ حج قانون کے مطابق حج کمیٹی آف انڈیا کی مدت تین سال کی ہوتی ہے۔ نئی حج کمیٹی کی تشکیل کے لئے چار مہینے پہلے ہی کاروائی شروع کر دی جاتی ہے تاکہ وقت پر ارکان اور سربراہ کا انتخاب ہو سکے۔

خصوصی حالات میں حج کمیٹی کی مدت کو 6-6 ماہ کے لئے دو بار آگے بڑھایا جا سکتا ہے لیکن اس کے بعد الیکشن کرانا ضروری ہے۔ فی الحال موجودہ حج کمیٹی میں کوئی سربراہ نہیں ہے۔ حج کمیٹی آف انڈیا میں کارگزار صدر کے طور پر شیخ جینا نبی ذمہ داری نبھا رہے ہیں۔ ان سے قبل تک لوک جن شکتی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ محبوب علی قیصر سربراہ کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے، مگر ان کی مدت پوری ہو گئی۔

وزارت کے ذرائع بتاتے ہیں کہ اقلیتی وزیر مختار عباس نقوی اور محبوب علی قیصر میں شدید اختلافات تھے، مختار عباس نقوی بطور حج نگران کام انجام دے رہے تھے اور محبوب علی قیصر نظر انداز کیے جا رہے تھے، خود محبوب علی نے یہ الزامات لگائے تھے۔

اب تک حج کمیٹی میں دو بار توسیع ہو چکی ہے، اور دوسری توسیعی مدت آئندہ آٹھ جون کو مکمل ہو جائے گی اور 22 جون سے حج مشن 2020 کی شروعات ہونے والی ہے اور ابھی تک حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل نہیں ہوئی ہے، جبکہ حج قانون کہتا ہے کہ چار مہینے پہلے ہی حج کمیٹی کی تشکیل کی کاروائی شروع کی جانی چاہیے۔

اگر وقت رہتے انتخاب نہیں ہوا اور حج کمیٹی کی تشکیل نہیں ہوئی تو 2020 کے حج سفر میں بڑے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں، کیونکہ حج کمیٹی کے ممبر حج آپریشن کے وقت بھارت کے الگ شہروں میں بنے امبارکیشن پوائنٹ پر اہم ذمہ داری نبھاتے ہیں۔ بھارت میں کل 22 امبار کیشن پوائنٹس ہیں۔ اب سوال یہ ہے کہ اگر نئی کمیٹی نہیں بنتی ہے اور حج آپریشن 2020 میں مسائل پیدا ہوتے ہیں تو اس کی ذمہ داری کون لے گا؟

Last Updated : Mar 11, 2020, 5:01 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.