دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے سینٹرل ضلع میں واقع دہلی وقف بورڈ کی 123 جائدادوں کو لیکر مسلسل بحث جاری ہے حکومت ہند کی وزارت شہری ترقیات ان جائیدادوں کو واپس لینا چاہتی ہے جبکہ وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان شروعات سے ہی یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ جائدادیں سنہ 1910 سے ہی وقف جائدادیں ہیں.
حالانکہ اس معاملے میں دہلی وقف بورڈ نے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا تھا لیکن انہیں مکمل طور پر کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی جس کے بعد سے ہی دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر ان 123 جائدادوں کا سروے کیا جا رہا ہے. آج دارالحکومت دہلی کے تیمار پور میں واقع مسجد پہاڑی والی اور مسجد رسالے والی کا آج دوپہر میں سرکاری ایجنسیوں کی جانب سے سروے کیا گیا ہے اس سے قبل پارلیمنٹ کے قریب واقع جامع مسجد کا بھی سروے کیا گیا تھا.
واضح رہے کہ 123 جائدادوں کا مسئلہ کانگریس کی دین ہے کانگریس کے دور حکومت میں وقف بورڈ کی جائدادوں کو دہلی وقف بورڈ کو ہی کرائے داری میں دے دیا تھا جس کے بعد سال 2013 میں پارلیمانی انتخابات سے قبل کانگریس نے مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے ان 123 جائدادوں کو بطور تحفہ دینے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد وشو ہندو پریشد نے اس فیصلے کو چیلنج کیا اور تب سے ہی یہ مسئلہ اب تک حل نہیں ہوا.
یہ بھی پڑھیں: Jamia Land جامعہ کی زمین کا این او سی ذکیہ ظہیر کو دینے کے فیصلہ پر ہائی کورٹ نے روک لگادی
اس دوران دہلی وقف بورڈ کی بھی کمی رہی کہ انہوں نے دو رکنی کمیٹی کے سامنے ان 123 جائدادوں کے کاغذات پیش نہیں کیے اور اپنی بات نہیں رکھی جس کے سبب آج مرکزی حکومت دو رکنی کمیٹی کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر یہ کارروائی کر رہی ہے.
Masjid Pahari Wali دہلی وقف بورڈ کی تیمارپور پر واقع مسجد پہاڑی والی اور رسالے والی کا آج سرکاری ایجنسیوں نےسروے کیا - مسجد پہاڑی والی اور رسالے والی کا سروے کیا
قومی دارالحکومت دہلی کے سینٹرل ضلع میں واقع دہلی وقف بورڈ کی 123 جائدادوں کو لیکر مسلسل بحث جاری ہے حکومت ہند کی وزارت شہری ترقیات ان جائیدادوں کو واپس لینا چاہتی ہے۔ Masjid Pahari Wali at Timarpur were surveyed by government agencies today
Published : Sep 1, 2023, 8:36 PM IST
دہلی: قومی دارالحکومت دہلی کے سینٹرل ضلع میں واقع دہلی وقف بورڈ کی 123 جائدادوں کو لیکر مسلسل بحث جاری ہے حکومت ہند کی وزارت شہری ترقیات ان جائیدادوں کو واپس لینا چاہتی ہے جبکہ وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان شروعات سے ہی یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ جائدادیں سنہ 1910 سے ہی وقف جائدادیں ہیں.
حالانکہ اس معاملے میں دہلی وقف بورڈ نے عدالت کا دروازہ بھی کھٹکھٹایا تھا لیکن انہیں مکمل طور پر کامیابی حاصل نہیں ہوئی تھی جس کے بعد سے ہی دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر ان 123 جائدادوں کا سروے کیا جا رہا ہے. آج دارالحکومت دہلی کے تیمار پور میں واقع مسجد پہاڑی والی اور مسجد رسالے والی کا آج دوپہر میں سرکاری ایجنسیوں کی جانب سے سروے کیا گیا ہے اس سے قبل پارلیمنٹ کے قریب واقع جامع مسجد کا بھی سروے کیا گیا تھا.
واضح رہے کہ 123 جائدادوں کا مسئلہ کانگریس کی دین ہے کانگریس کے دور حکومت میں وقف بورڈ کی جائدادوں کو دہلی وقف بورڈ کو ہی کرائے داری میں دے دیا تھا جس کے بعد سال 2013 میں پارلیمانی انتخابات سے قبل کانگریس نے مسلمانوں کو خوش کرنے کے لیے ان 123 جائدادوں کو بطور تحفہ دینے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد وشو ہندو پریشد نے اس فیصلے کو چیلنج کیا اور تب سے ہی یہ مسئلہ اب تک حل نہیں ہوا.
یہ بھی پڑھیں: Jamia Land جامعہ کی زمین کا این او سی ذکیہ ظہیر کو دینے کے فیصلہ پر ہائی کورٹ نے روک لگادی
اس دوران دہلی وقف بورڈ کی بھی کمی رہی کہ انہوں نے دو رکنی کمیٹی کے سامنے ان 123 جائدادوں کے کاغذات پیش نہیں کیے اور اپنی بات نہیں رکھی جس کے سبب آج مرکزی حکومت دو رکنی کمیٹی کی رپورٹ کو بنیاد بنا کر یہ کارروائی کر رہی ہے.