نئی دہلی: چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، سروس کنڈیشنز اور مدت) بل جمعرات کو لوک سبھا میں صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔ راجیہ سبھا نے 12 دسمبر کو اس بل کو پاس کیا ہے۔ قانون اور انصاف کے وزیر ارجن رام میگھوال نے بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت الیکشن کمیشن کی آزادی اور غیر جانبداری کے لیے پابند عہد ہے اور یہ بل اس سمت میں ایک قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعے سپریم کورٹ کی ہدایات کو پورا کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کو مضبوط بنا کر کمشنرز کا پے اسکیل سپریم کورٹ کے جج کے برابر کر دیا گیا ہے اورمدت ملازمت کے دوران فرائض کی ادائیگی کے لئے کوئی عدالت ان کو سمن نہیں کرسکتی ہے۔
میگھوال نے کہا کہ یہ بل الیکشن کمیشن (انتخابی کمشنروں کی سروس شرائط اور ورک آپریشن) ایکٹ 1991 کی جگہ لے گا۔ آئین کے آرٹیکل 324 کے مطابق الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور دیگر الیکشن کمشنرز (ای سی) ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بل میں ایک سلیکشن کمیٹی کا التزام کیا گیا ہے جس میں چیئرمین کے طورپروزیر اعظم، بطور رکن لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور وزیر اعظم کے ذریعہ رکن کے نامزد ایک مرکزی کابینہ وزیر بطور رکن ہوں گے۔ اگر لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کو تسلیم نہیں کیا جاتا ہے، تو لوک سبھا میں سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کا لیڈر اس میں ہوگا۔
وزیر قانون نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین سازوں نے الیکشن کمشنر کی تقرری کے حوالے سے قانون بنانے کی بات کی تھی لیکن کئی سال گزر گئے۔ انہوں نے کہا کہ 1991 میں ایک قانون بنایا گیا لیکن اس میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز کی تقرری کا ذکر نہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جب تک پارلیمنٹ اس سلسلے میں قانون نہیں بناتی تب تک اس کے فیصلے کے مطابق تقرری کا نظام جاری رہے گا۔ میگھوال نے کہا کہ بل میں ایک حکومتی ترمیم کے تحت 'سرچ کمیٹی' کی سربراہی اب کابینہ سکریٹری کے بجائے وزیر قانون کریں گے اور دو سیکریٹری اس کے رکن ہوں گے۔
یو این آئی
الیکشن کمشنرز کی تقرری سے متعلق بل پر پارلیمنٹ کی مہر - الیکشن کمشنرز کی تقرری بل پارلیمنٹ میں منظور
Lok Sabha Clears Key Bill To Appoint Poll Officers چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، سروس کنڈیشنز اور مدت) بل جمعرات کو لوک سبھا میں صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔ راجیہ سبھا نے 12 دسمبر کو اس بل کو پاس کیا ہے۔
Published : Dec 21, 2023, 4:38 PM IST
نئی دہلی: چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز (تقرری، سروس کنڈیشنز اور مدت) بل جمعرات کو لوک سبھا میں صوتی ووٹ سے منظور کر لیا گیا۔ راجیہ سبھا نے 12 دسمبر کو اس بل کو پاس کیا ہے۔ قانون اور انصاف کے وزیر ارجن رام میگھوال نے بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ حکومت الیکشن کمیشن کی آزادی اور غیر جانبداری کے لیے پابند عہد ہے اور یہ بل اس سمت میں ایک قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بل کے ذریعے سپریم کورٹ کی ہدایات کو پورا کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن کو مضبوط بنا کر کمشنرز کا پے اسکیل سپریم کورٹ کے جج کے برابر کر دیا گیا ہے اورمدت ملازمت کے دوران فرائض کی ادائیگی کے لئے کوئی عدالت ان کو سمن نہیں کرسکتی ہے۔
میگھوال نے کہا کہ یہ بل الیکشن کمیشن (انتخابی کمشنروں کی سروس شرائط اور ورک آپریشن) ایکٹ 1991 کی جگہ لے گا۔ آئین کے آرٹیکل 324 کے مطابق الیکشن کمیشن میں چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) اور دیگر الیکشن کمشنرز (ای سی) ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بل میں ایک سلیکشن کمیٹی کا التزام کیا گیا ہے جس میں چیئرمین کے طورپروزیر اعظم، بطور رکن لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف اور وزیر اعظم کے ذریعہ رکن کے نامزد ایک مرکزی کابینہ وزیر بطور رکن ہوں گے۔ اگر لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر کو تسلیم نہیں کیا جاتا ہے، تو لوک سبھا میں سب سے بڑی اپوزیشن پارٹی کا لیڈر اس میں ہوگا۔
وزیر قانون نے سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آئین سازوں نے الیکشن کمشنر کی تقرری کے حوالے سے قانون بنانے کی بات کی تھی لیکن کئی سال گزر گئے۔ انہوں نے کہا کہ 1991 میں ایک قانون بنایا گیا لیکن اس میں چیف الیکشن کمشنر اور دیگر الیکشن کمشنرز کی تقرری کا ذکر نہیں تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ جب تک پارلیمنٹ اس سلسلے میں قانون نہیں بناتی تب تک اس کے فیصلے کے مطابق تقرری کا نظام جاری رہے گا۔ میگھوال نے کہا کہ بل میں ایک حکومتی ترمیم کے تحت 'سرچ کمیٹی' کی سربراہی اب کابینہ سکریٹری کے بجائے وزیر قانون کریں گے اور دو سیکریٹری اس کے رکن ہوں گے۔
یو این آئی