عمر خالد نے اپنی عرضی میں کہا کہ 'ان کے خلاف دہلی پولیس کی کرائم برانچ کی جانب سے دائر چارج شیٹ کی خبر میڈیا میں چل رہی ہے۔ اس چارج شیٹ کی کاپی انہیں خود نہیں ملی ہے لیکن میڈیا خبریں چلا رہا ہے۔'
میڈیا میں کئی متنازع خبریں چلائی جا رہی ہیں جس میں کہا گیا ہے کہ اس نے اپنے بیان میں یہ قبول کیا ہے کہ اس نے فسادات کی سازش کی۔
یہ ضمنی چارج شیٹ 26 دسمبر 2020 کو عدالت میں دائر کی گئی تھی۔ پولیس نے ابھی تک اس کی ایک کاپی اس کے حوالے نہیں کی ہے۔ عرضی میں کہا گیا ہے کہ چارج شیٹ کی ایک کاپی مجھے ملنے سے پہلے ہی میڈیا کو دے دی جاتی ہے۔
عدالت، استغاثہ سے پوچھے کہ میڈیا کو پہلے ہی چارج شیٹ کی کاپی کیسے مل رہی ہے۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ جیسے ہی عدالت میں چارج شیٹ دائر کی جاتی ہے، اس کے فوراً بعد ہی عمر خالد کو بدنام کرنے والی خبریں میڈیا میں چلنی شروع ہوجاتی ہیں۔ خبروں میں کہا جارہا ہے کہ عمر خالد نے دہلی فسادات بھڑکانے کی سازش میں ملوث ہونے کی بات کو قبول کرتے ہوئے ایک بیان دیا ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ عمر خالد دہلی میں ہونے والے فسادات کے دوران دہلی میں موجود نہیں تھے۔ عمر خالد نے کسی بیان پر دستخط نہیں کیے ہیں۔ استغاثہ اپنے ثبوتوں کے بارے میں پراعتماد نہیں ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ میڈیا ٹرائل کروانا چاہتا ہے۔
غور طلب ہے کہ عمر خالد نے اس سے قبل عدالت میں درخواست دائر کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ ان کو چارج شیٹ کے حوالے سے خبروں کو اخبارات اور نیوز چینلز میں پیش کیا جارہا ہے لیکن خود انھیں معلوم نہیں کہ ان چارج شیٹ میں کیا ہے۔ عمر خالد کے وکیل نے عدالت کو نیوز چینلز اور نیوز رپورٹس کی کچھ کلپس بھی دکھائی تھیں۔
واضح رہے کہ دہلی تشدد کیس میں عمر خالد کے خلاف دہلی کی کڑکڑڈوما عدالت میں چارج شیٹ دائر کی تھی۔
کرائم برانچ نے عمر خالد پر فسادات کو بھڑکانے، فسادات کی سازشیں کرنے اور ملک دشمن تقریر کرنے کے علاوہ دیگر دفعات کے تحت چارج شیٹ داخل کی ہے۔
تقریباً 100 صفحات کی چارج شیٹ میں بتایا گیا ہے کہ 8 جنوری 2020 کو عمر خالد، خالد سیفی اور طاہر حسین نے شاہین باغ میں دہلی فسادات کی منصوبہ بندی کے لئے میٹنگ کی۔ اس دوران عمر خالد نے مدھیہ پردیش، راجستھان ، بہار اور مہاراشٹر میں شہریت ترمیمی بل کے خلاف مظاہروں میں حصہ لیا اور اشتعال انگیز تقاریر کیں۔ ان تقاریر میں عمر خالد نے لوگوں کو فسادات پر اکسایا۔ چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ جن ریاستوں میں عمر خالد گئے تھے، اس کے لیے اسے آنے جانے اور رکنے کے پیسے مظاہرین کے لیے انتظامات کرتے تھے۔